عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی سے نکالے گئے شیر افضل مروت نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہدایت پر گزشتہ روز پارٹی سے نکالے جانے پر رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے خاموشی توڑ دی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک طویل بیان میں انہوں نے لکھا کہ ہمشہ پی ٹی آئی اور خان صاحب کے ساتھ وفادار رہا اور اپنے اصولوں پر کھڑا رہوں گا۔
اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ مجھے حالیہ فیصلے سے سخت دکھ ہوا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ ان افراد نے کرایا جنہوں نے مجھے پارٹی میں قبول ہی نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی ہدایات جاری کردیں
انہوں نے مزید کہا کہ ’تاہم میں نے کبھی ذاتی تنازعات میں پڑنے کی کوشش نہیں کی اور پارٹی کے اندر کسی گروپ کے بجائے ہمیشہ عمران خان کے وژن کے ساتھ کھڑا ہوا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں معلومات کی محدود رسائی اور ان لوگوں کی موجودگی کہ جن کے اقدامات پارٹی کے لیے مفید نہیں سمیت خان صاحب کو درپیش چیلنجز کو سمجھتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی پوزیشن قومی میڈیا پر آج واضح کروں گا اور مجھے یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز جو انصاف کے لیے میرے ساتھ کھڑے ہو ہوئے، وہ ٹھیک بات کے لیے آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے سینئر رہنما پارٹی سے نکالے گئے شیر افضل مروت کی حمایت میں سامنے آگئے
شیر افضل مروت کا کہنا تھا پارٹی اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کرتی تو میں اس کا احترام قبول کروں گا، لیکن مشکل حالات میں ڈٹے رہنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں سے کہوں گا کہ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان میرے لیڈر ہیں اور رہیں گے، میری جد و جہد کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں ہے، میری جد وجہد پی ٹی آئی کے وقار اور ہم سب کے مشترکہ وژن کے لیے ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت پی ٹی آئی انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد