ترکیہ اور قطر کی ثالثی؛ حماس ہفتے کے روز اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر آمادہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حماس نے کہا ہے کہ وہ ہفتے کے روز طے شدہ معمول کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کی رہا کردے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ترجمان نے بتایا کہ ترکیہ اور قطر نے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد پر حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ترجمان حماس نے مزید کہا کہ مصر میں موجود مذاکراتی ٹیم نے اس سلسلے میں ترکیہ اور قطر کے ثالثوں سے مذاکرات کیے تھے۔
یہ خبر پڑھیں : جنگ کے بادل منڈلانے لگے؛ اسرائیل نے غزہ میں مزید نفری طلب کرلی
بیان میں کہا گیا کہ ثالثوں کی یقین دہانی پر ہفتے کے روز طے شدہ 3 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی معمول کے مطابق ہوگی۔
حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اعلان کے بعد غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے خاتمے اور نئی جنگ کے خدشات دم توڑ گئے۔
یہ خبر پڑھیں : اسرائیل اب حماس کو منظم، مسلح اور تازہ دم ہونے کا موقع نہ دے، جنگ شروع کرے؛ امریکا
یاد رہے کہ پیر کے روز حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے سے انحراف کا الزام عائد کرتے ہوئے ہفتے کے روز پونے والی یرغمالیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جس پر امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی معاہدے ختم کرکے غزہ پر نئی جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی یرغمالیوں جنگ بندی معاہدے یرغمالیوں کی ہفتے کے روز
پڑھیں:
جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔
اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔