آئی ایم ایف والے کسی مقدمے کا پوچھنے چیف جسٹس کے پاس نہیں گئے: وفاقی وزیر قانون
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف والے کسی مقدمے کا پوچھنے چیف جسٹس کے پاس نہیں گئے: وفاقی وزیر قانون WhatsAppFacebookTwitter 0 13 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں آئی ایم ایف والے کسی مقدمیکا پوچھنے نہیں گئے، ان کی حدود نہیں کہ کیسز کے میرٹ پربات کریں۔ سینیٹ اجلاس میں تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اتنی چٹھیاں لکھی جاتی ہیں کہ عدالتوں میں یہ ہو رہا ہے اس پر ایکشن لیں۔
اعظم نذیر تارڑ نیکہا کہ آئی ایم ایف وفد ججز کو نہیں چیف جسٹس کو ملا، چیف جسٹس عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں، عدلیہ کے کچھ پروگرامز ہیں جن کے لیے بین الاقوامی ادارے فنڈنگ کرتے ہیں۔وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں آئی ایم ایف والے کسی مقدمیکا پوچھنے نہیں گئے،ان کی حدود نہیں کہ کیسز کے میرٹ پربات کریں۔
اعظم نزیر تارڑ کو جواب دیتے ہوئے تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی قیادت پر کرپشن کے سنگین چارجز تھے جو انہوں نے خود بنائے تھے۔ الیکشن کمیشن جب فریق بن جائے تو وہ وہی فیصلے کرے گا جو اس نے کیا، ایسا جانبدار اور سمجھوتے والا الیکشن کمیشن کبھی نہیں دیکھا۔خیال رہیکہ ایک روز قبل آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کی تھی۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا اور عدالتی کارکردگی بہتربنانے کے لیے جاری کوششوں کا جائزہ پیش کیا۔چیف جسٹس نے کہا عدلیہ آزاد ادارہ ہے اوربطور سربراہ اس کی خودمختاری کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے، عام طورپرعدلیہ کا ایسے مشنز سے براہ راست رابطہ نہیں ہوتا۔
ملاقات میں چیف جسٹس نے جو ڈیشل کمیشن سے متعلق اہم آئینی پیش رفت اور اصلاحات پر روشنی ڈالی اور اعلی سطح کی عدالتی تقرریاں، عدالتی احتساب اور جوڈیشل کمیشن کی تنظیمِ نوکے بارے میں بتایا۔ چیف جسٹس نے عدلیہ اورپارلیمانی کمیٹی کے انضمام کے فوائد پر روشنی ڈالی اور کہاکہ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے آئندہ اجلاس کے لیے ایک اہم ایجنڈا بن رہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران عدالتی احتساب اورججوں کے خلاف شکایات کے ازالے کے طریقہ کار پربھی گفتگو کی گئی اور چیف جسٹس نے ایک مضبوط اور منصفانہ احتسابی عمل کی اہمیت پر زور دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف والے کسی وفاقی وزیر قانون چیف جسٹس نے نہیں گئے نے کہا
پڑھیں:
ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
آسٹریلوی خواتین کو قطر ایئرویز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت مل گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان 5 آسٹریلوی خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 میں انھیں دوحہ ایئرپورٹ پر مسلح محافظوں نے زبردستی جہاز سے اتار کر ان کی جامہ تلاشی لی اور زبردستی طبی معائنے کیا۔
متاثرہ خواتین میں سے پانچ نے 2022 میں قطر ایئرویز، ایئرپورٹ آپریٹر "مطار" اور قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف آسٹریلیا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
انھوں نے "مونٹریال کنونشن" کے تحت ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہونے والی زیادتیوں کی بنیاد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت، حملہ، اور غیر قانونی حراست کے الزامات بھی عائد کیے۔
متاثرہ خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ ہونے والے غیر رضامندانہ جسمانی معائنے کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ برس وفاقی عدالت کے جسٹس جان ہیلی نے مقدمے کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کامیابی کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ایک "غیر ملکی ریاست" ہے جس پر آسٹریلوی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
تاہم آج عدالت کے مکمل بینچ نے قطر ایئرویز کے خلاف مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور اسے ابتدائی مرحلے پر مسترد کرنا مناسب نہیں۔
جس پر آج فیصلہ سناتے ہوئے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ابتدائی طور پر مقدمہ خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا دعوے مونٹریال کنونشن کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں، ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے یہ مقدمہ سمری طور پر خارج کرنے کے قابل نہیں۔
عدالت نے قطر ایئرویز اور مطار کو مقدمے کی اپیل کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
متاثرہ خواتین کے وکیل ڈیمین سٹورزیکر نے کہا کہ ہماری مؤکلین نے اس رات دوحہ میں ایک تکلیف دہ تجربہ برداشت کیا، اور وہ انصاف کی مستحق ہیں۔ انہیں عدالت میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس اذیت کا ازالہ حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچہ ملا تھا۔
اس کے بعد دس مختلف پروازوں کی خواتین جن میں 13 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھیں کو تلاشی کے لیے روک لیا گیا اور بعض کو مبینہ طور پر زبردستی کپڑے اتارنے اور طبی معائنہ کروانے پر مجبور کیا گیا۔
قطری حکام کی جانب سے انہیں ہوائی جہاز سے اتار کر رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا، جہاں ایک نرس نے ان کا ذاتی معائنہ کیا۔ بعض خواتین نے کہا کہ ان سے زیر جامہ بھی اتروایا گیا۔