جرمن شہر میونخ میں مشتبہ کار ’حملہ‘، درجنوں افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عام لوگوں کے ایک ہجوم پر گاڑی چڑھا دینے والا مشتبہ ملزم افغانستان کا ایک ایسا شہری ہے، جس نے جرمنی میں پناہ کی درخواست دے رکھی تھی اور جس کی عمر 24 سال ہے۔
جرمنی: بچوں پر چاقو حملہ، مشتبہ افغان ملزم سے تفتیش جاری
اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ واقعہ میونخ میں ایسے وقت پر پیش آیا، جب اسی جرمن شہر میں کل جمعے اور پرسوں ہفتے کے روز میونخ سکیورٹی کانفرنس کے نام سے وہ سالانہ بین الاقوامی اجتماع بھی منعقد ہونے والا ہے، جس میں دنیا کے درجنوں ممالک سے سینکڑوں سرکردہ رہنما اور اعلیٰ شخصیات حصہ لیتی ہیں۔
امسالہ میونخ سکیورٹی کانفرنس میں سینکڑوں دیگر اہم شخصیات کے علاوہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی شرکت کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
اس واقعے میں ہوا کیا؟میونخ پولیس کے مطابق اس واقعے کے وقت اس شہر میں جرمنی کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین ویردی کے کارکنوں کی طرف سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا تھا اور وہاں سکیورٹی کے لیے پولیس کی کئی گاڑیاں بھی موجود تھیں۔
مشتبہ ملزم اپنے گاڑی میں وہاں پہنچا اور اس نے تیز رفتاری سے اپنی گاڑی وہاں موجود لوگوں پر چڑھا دی۔
اسی واقعے کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ جرمنی میں حالیہ ہفتوں میں پرتشدد حملوں کے متعدد ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں ، جن میں بہت سے افراد زخمی ہوئے اور چند مارے بھی گئے۔ اب 23 فروری کو ہونے والے جرمن قومی انتخابات سے چند ہی روز قبل اس نئے 'حملے‘ کی وجہ سے داخلی سکیورٹی انتظامات ایک بار پھر موضوع بحث بن گئے ہیں۔
جرمنی: چاقو حملے میں دو افراد کی ہلاکت، مشتبہ شخص گرفتار
اس واقعے کے فوراً بعد اور ابتدائی اطلاعات کی روشنی میں صوبے باویریا کے وزیر اعلیٰ مارکوس زوئڈر نے کہا، ''یہ ممکنہ طور پر ایک کار حملہ ہے۔‘‘
پولیس کے مطابق موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے اس 'حملے‘ کے مشتبہ ملزم کو گرفتار کر لیا اور وہ اب امن عامہ کے لیے کوئی خطرہ نہیں۔
عینی شاہدین کے بیاناتایک چشم دید گواہ نے، جو اس وقت ایک قریبی آفس بلڈنگ میں ایک کھڑکی کے پاس کھڑا تھا، بتایا کہ ملزم جو گاڑی چلا رہا تھا، وہ ایک منی کوپر کار تھی اور اس نے پولیس کی گاڑیوں کے قریب سے گزرنے کے فوری بعد اپنی گاڑی کی رفتار بہت تیز کر کے اسے مظاہریں پر چڑھا دیا تھا۔
ٹک ٹاک ویڈیو میں حملے کی دھمکی، شمالی جرمنی میں ملزم گرفتار
اسی طرح ایک خاتون عینی گواہ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ مشتبہ ملزم نے اپنی گاڑی ہجوم پر اتنی رفتار سے چڑھائی کہ فوری طور پر متعدد افراد اس کی زد میں آ کر شدید زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ جس جگہ پیش آیا، وہ اسی شہر میں میونخ سکیورٹی کانفرنس کے انعقاد کی جگہ سے صرف ایک میل یا تقریباﹰ ڈیڑھ کلومیٹر دور ہے۔
چانسلر شولس کا واضح موقفپولیس اور طبی ذرائع کے مطابق اس واقعے میں زخمی ہونے والے کم از کم 28 افراد میں سے متعدد شدید زخمی ہوئے ہیں اور خدشہ ہے کہ ان کے زخم ان کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔
کرسمس مارکیٹ حملہ: چار ہلاکتیں، جرمن چانسلر ماگڈے برگ کے دورے پر
باویریا کے صوبائی وزیر داخلہ یوآخم ہیرمان کے مطابق اس 'حملے‘ کا مشتبہ افغان ملزم ماضی میں پولیس کی نظروں میں آ چکا تھا۔ وہ مبینہ طور پر مختلف سٹوروں سے اشیا چرانے اور نارکوٹکس ایکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔
جرمنی کے شہر زیگن میں چاقو حملہ، پانچ افراد زخمی
اس 'حملے‘ پر جرمنی میں سبھی سرکردہ سیاستدانوں نے غم و غصے اور گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی چانسلر اولاف شولس نے اس بارے میں کہا کہ یہ ایک خوفناک اور قابل مذمت حملہ ہے، جس کے مرتکب ملزم کو اس کے جرم کی سزا دی جائے گی۔چانسلر شولس نے کہا، ''ہر کسی پر یہ بات واضح ہونا چاہیے کہ جو کوئی بھی ایسے کسی جرم کا مرتکب ہو گا، اسے نہ صرف اس کے کیے کی سزا ملے گی بلکہ ایسی صورت میں ایسے عناصر کو جرمنی میں قیام پذیر رہنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔
م م / ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق اس واقعے
پڑھیں:
لندن جانے والی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 2 گرفتار
ہفتے کی شام لندن جانے والی ایک ٹرین میں بڑے پیمانے پر چاقو سے حملے کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہو گئے، جن میں سے 9 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ پولیس نے واقعے میں ملوث 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
برطانوی ٹرانسپورٹ پولیس کے مطابق یہ ٹرین شمال مشرقی شہر ڈانکاسٹر سے لندن کے کنگز کراس اسٹیشن جا رہی تھی، یہ ایک مصروف راستہ ہے جس پر عام طور پر مسافروں کا ہجوم رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ریاست مشی گن کے وال مارٹ اسٹور میں چاقو سے حملہ، 11 افراد زخمی
یہ افسوسناک واقعہ شام 7 بج کر 30 منٹ پر اس وقت پیش آیا جب ٹرین پیٹر بورو اسٹیشن سے روانہ ہوئی۔
عینی شاہدین کے مطابق ایک شخص بڑے چاقو کے ساتھ ٹرین میں داخل ہوا اور اچانک حملہ شروع کر دیا۔ ایک مسافر نے دی ٹائمز سے گفتگو میں بتایا کہ ہر طرف خون ہی خون تھا، لوگ بیت الخلا میں چھپنے کی کوشش کر رہے تھے جبکہ کچھ بھاگتے ہوئے ایک دوسرے پر گر رہے تھے۔
برطانوی ٹرانسپورٹ پولیس کے مطابق انسدادِ دہشت گردی پولیس بھی تحقیقات میں مدد کر رہی ہے تاکہ واقعے کے محرکات اور وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: آسٹریلیا: چاقو حملے کا ایک اور واقعہ، 16 سالہ حملہ آور کو ہلاک کردیا
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے واقعے کو افسوسناک اور ہولناک قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، میری ہمدردیاں تمام متاثرہ افراد کے ساتھ ہیں، اور میں ہنگامی سروسز کے عملے کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے فوری کارروائی کی۔ علاقے میں موجود شہری پولیس کی ہدایات پر عمل کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا چاقو حملہ لندن