اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کے 2صوبے عملی طور پر انتظامی لحاظ سے پاکستان سے کٹ چکے ہیں، جہاں حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، لیکن اسلام آباد میں جاری سیاسی کھیل ختم ہونے کے بعد ہی ملکی مسائل پر توجہ دی جا سکے گی۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہر آمر نے سب سے پہلے میڈیا کو دبانے کی کوشش کی جب کہ ہم ہمیشہ اس بات کے حامی رہے ہیں کہ حکومت صحافیوں کے لیے ضابطہ اخلاق نہ بنائے، بلکہ صحافی خود اپنے لیے اصول مرتب کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر فوجی آمر نے آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا جب کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، جس کا ہم نے بھرپور مقابلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کے قیام کے ذریعے عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی جب کہ ہم نے 26 ویں ترمیم کی 56 شقوں میں سے 34 کو مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان دوبارہ تصادم پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کے دو اہم صوبے انتظامی لحاظ سے عملی طور پر ریاستی کنٹرول سے باہر ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام ہوتے ہی وہاں مسلح گروہ حالات کو کنٹرول کر لیتے ہیں مگر حکومتی حلقے اسلام آباد میں سیاسی کھیل میں مصروف ہیں۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ملک میں پارلیمنٹ کے کردار کو کمزور کیا جا رہا ہے جب کہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ڈمی نمائندے عوام کی حقیقی نمائندگی کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ملٹری یا ملیٹنٹ عناصر عوامی رائے کو نظرانداز کر رہے ہیں۔

پیکا ایکٹ پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ قانون دراصل پھیکا ایکٹ ہے، جس کا مقصد آزاد صحافت کو دبانا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم قدم بہ قدم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن سطح پر ان کا دفاع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، اور اس کی بقا سب سے زیادہ ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

 صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-2

 

کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پی ٹی اے کی عہدے سے ہٹانے کیخلاف اپیل کل سماعت کیلئے مقرر
  •  اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی  آئی
  • حفیظ الرحمٰن کی چیئرمین پی ٹی اے کے عہدے سے ہٹانے پر انٹرا کورٹ اپیل دائر
  • طالبان نے بےحیائی روکنے کیلیے وائی فائی پر پابندی لگا کر انٹرنیٹ کیبل کاٹ دی
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • 9 سے 14 سال کی بچیوں کو سرویکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کی ملک گیر مہم کا آغاز
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
  • گورنرخیبرپختونخوا کا پاکستان بوائز سکاؤٹ ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ،تنظیم کے حوالے سے امور بارے تبادلہ خیال کیا