کراچی کا ماسٹر پلان نہ ہونابدقسمتی ہے، وزیر بلدیات کا نااہلی کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں کروڑوں لوگ آباد ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے پاس کوئی ماسٹر پلان نہیں ہے۔ پاکستان بننے سے قبل اور بعد میں اب تک کراچی کے 5 ماسٹر پلان بنائے گئے لیکن کوئی نہ کوئی وجہ کے باعث ان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ کراچی شہر کے لئے ایک جامع ماسٹر پلان ضروری ہے، جس کے لئے گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047 ء کا آغاز کیا گیا ہے جو اگست 2026ء تک مکمل کرلیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ بلدیات سندھ اور کے ڈی اے سمیت مختلف انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کے ساتھ تیار کیے جانے والے ’’گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047ء ‘‘ کی افتتاحی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ڈی جی کے ڈی اے الطاف گوہرمیمن، پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد ارشد خان، چیف انجینئر کے ڈی اے صمد جمالانی، سپرنٹنڈنٹ انجینئر محیب اللہ جعفری، پروجیکٹ منیجر ڈیوڈ گونری، ٹیم لیڈر دارالجدسہ انٹرنیشنل کنسلٹنٹ رامی بیٹرون، انجینئر سی ای او ایشین کنسلٹنٹ فرم انجینئر ارسلان حنیف و دیگر بھی موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ میرے لئے بے حد اعزاز اور فخر کی بات ہے کہ میں آپ سب کو آج کی اس یادگار تقریب میں خوش آمدید کہوں کیونکہ آپ تمام کراچی کے مستقبل کیلئے پرعزم ہیں، جو نہ صرف پاکستان کا اقتصادی مرکز ہے بلکہ استقامت، تنوع اور ترقی کی علامت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کراچی کیلئے چھ ماسٹر پلان بنائے جا چکے ہیں، 1923، 1948، 1952، 1974، 1991ء اور2007 ء میں آخری منصوبہ، جسے کراچی اسٹریٹیجک ڈیولپمنٹ پلان 2020ء کا نام دیا گیا تھا، مختلف وجوہات کی بنا پر مکمل طور پر نافذ نہیں ہو سکا، واٹر کمیشن نے 2018ء میں سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ذریعے جب میں اس وقت بھی وزیر بلدیات تھا کہا کہ 2020 ء میں ختم ہونے والے ماسٹر پلان کو نوٹی فائی کریں، اس وقت بھی میں نے انہیں بتایا کہ نئے ماسٹر پلان بنائیں لیکن مجھ سے اپنی بات منوائی گئی اور اس کو نوٹیفائیڈ کروایا گیا جو دو سال بھی پورے نہ کرسکا۔ سعید غنی نے کہا کہ اس مرتبہ ہم نے کوشش کی ہے کہ ماسٹر پلان کو اوپن رکھیں اور اسے 2047 ء کا نام پاکستان کے 100 سال مکمل ہونے کی نسبت سے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر اکتوبر 2024 ء سے کام شروع کیا گیا ہے اور آج اس کی افتتاحی تقریب منعقد کی جارہی ہے اور یہ دو سال یعنی اگست 2026 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ماسٹر پلان کے حوالے سے ماضی کا تجربہ رہا ہے کہ اس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اعتراضات اور اصلاحات آتی رہتی ہیں اس لئے اس ماسٹر پلان جسے گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047 ء کا نام دیا گیا ہے، اس کو تمام فورم پر اوپن رکھا گیا ہے تاکہ تمام کی تجاویز اور اصلاحات کو شامل کیا جاسکے، ساتھ ہی اس شہر کے تمام اسٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتوں کو بھی آن بورڈ لیا جارہا ہے جو اپنے ایکسپرٹ کے ذریعے اس میں اپنی رائے شامل کروائیں۔ ساتھ ہی اس میں سول سوسائٹی سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو بھی آن بورڈ لیا جارہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس ماسٹر پلان میں مکمل ہاؤسنگ، ٹرانسپورٹ، موسمیاتی تبدیلیوں، انفرااسٹرکچر، پانی، سیوریج اور بڑھتی ہوئی آبادی کو بھی مدنظر رکھا جائے گا، جو آئندہ 20 سال تک ہمارے لئے آسانیاں پیدا کرسکے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ یہ ماسٹر پلان کسی زبان، علاقہ، اکیڈمی یا سیاسی جماعت یا وزیر کا نہیں بلکہ کراچی کے شہریوں کا ماسٹر پلان ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سعید غنی نے کہا کہ نے کہا کہ اس ماسٹر پلان انہوں نے گیا ہے
پڑھیں:
پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوند کاری کے 1ہزار کامیاب آپریشن مکمل ہو گئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) میں جگر کی پیوند کاری کے 1ہزار کامیاب آپریشن مکمل ہو گئے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوند کاری کے 1 ہزار کامیاب آپریشن کا سنگِ میل عبور کرنے پر تشکر کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی کے ایل آئی کو تباہ کرنے کی مزموم سازشیں ہوتی رہیں، اللّٰہ کے فضل و کرم سے جو پودا 2017ء میں لگایا تھا، وہ آج تناور درخت بن گیا ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ پی کے ایل آئی سے اب تک 40 لاکھ مریض مستفید ہو چکے ہیں، ادارہ 80 فیصد مریضوں کا مفت علاج کرتا ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ پی کے ایل آئی کے بورڈ آف گورنرز کو ختم کیا گیا اور ادارے کو غیر فعال کیا گیا، 2022ء میں پی کے ایل آئی کی ازسرِ نو بحالی پر کام شروع کیا۔
ہو کیا رہا ہے ۔۔؟کہیں خوشی کہیں غم ۔۔ ایک اور دھمکی ۔۔ انسانی بحران بڑھتاجا رہا ہے۔۔ لاکھوں سڑکوں پر ،جیلیں تفریحی کیمپ نہیں ۔۔ چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں
شہباز شریف نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ مریم نواز نے اس ادارے کو بھرپور استعداد پر دوبارہ لانے کے لیے بھرپور محنت کی، پی کے ایل آئی میں غریب عوام بین الاقوامی معیار کی سہولتوں سے مستفید ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی کے ایل آئی کے قیام اور اس کو بھرپور استعداد پر لانے کے لیے محنت کرنے والی ٹیم لائقِ تحسین ہے، دکھی انسانیت کی خدمت اور زندگیاں بچانے میں اس کا شاندار کردار ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس خدمت کے لیے ڈاکٹر سعید اختر اور اُن کی پوری ٹیم خراجِ تحسین کی مستحق ہے۔
مزید :