نوابشاہ، کمشنرکی تجاوزات کیخلاف آپریشن تیز کرنیکی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
نوابشاہ ،کمشنرشہید بینظیرآباد ڈویژن ندیم احمد ابڑو اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
نوابشاہ (نمائندہ جسارت)کمشنر و چیئرمن ڈویژنل اینٹی انکروچمنٹ کمیٹی شہید بینظیرآباد ڈویژن ندیم احمد ابڑو کی زیر صدارت ڈویژن کے تینوں اضلاع میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کو تیز کرنے کے حوالے سے ایک اجلاس آج ان کے دفتر میں منعقد ہوا ۔اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر ندیم احمد ابڑو نے کہا کہ تجاوزات کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائی گی اس لئے شہری اپنی حدود کی ضلع انتظامیہ سے تعاون کرتے ہوئے خود تجاوزات کو ختم کریں بصورت دیگر ضلع انتظامیہ کی جانب سے جاری آپریشن کے دوران تجاوزات کو ختم کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی رعایت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ کمشنر نے تینوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ وہ تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کو مزید تیز کریں تاکہ تجاوزات کو ختم کرکے شہریوں کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔ اجلاس میں تینوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنرز کی قیادت میں تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر روزانہ کی بنیاد پر آپریشن جاری ہے۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر شہید بینظیرآباد شہریار گل میمن، ڈپٹی کمشنر سانگھڑ ڈاکٹر عمران الحسن خواجہ، ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز محمد ارسلان سلیم، ایس ایس پی شہید بینظیرآباد تنویر حسین تنیو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔