نوابشاہ، کمشنرکی تجاوزات کیخلاف آپریشن تیز کرنیکی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
نوابشاہ ،کمشنرشہید بینظیرآباد ڈویژن ندیم احمد ابڑو اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
نوابشاہ (نمائندہ جسارت)کمشنر و چیئرمن ڈویژنل اینٹی انکروچمنٹ کمیٹی شہید بینظیرآباد ڈویژن ندیم احمد ابڑو کی زیر صدارت ڈویژن کے تینوں اضلاع میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کو تیز کرنے کے حوالے سے ایک اجلاس آج ان کے دفتر میں منعقد ہوا ۔اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر ندیم احمد ابڑو نے کہا کہ تجاوزات کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائی گی اس لئے شہری اپنی حدود کی ضلع انتظامیہ سے تعاون کرتے ہوئے خود تجاوزات کو ختم کریں بصورت دیگر ضلع انتظامیہ کی جانب سے جاری آپریشن کے دوران تجاوزات کو ختم کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی رعایت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ کمشنر نے تینوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ وہ تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کو مزید تیز کریں تاکہ تجاوزات کو ختم کرکے شہریوں کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔ اجلاس میں تینوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنرز کی قیادت میں تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر روزانہ کی بنیاد پر آپریشن جاری ہے۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر شہید بینظیرآباد شہریار گل میمن، ڈپٹی کمشنر سانگھڑ ڈاکٹر عمران الحسن خواجہ، ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز محمد ارسلان سلیم، ایس ایس پی شہید بینظیرآباد تنویر حسین تنیو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر
پڑھیں:
گنڈا پور مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں کے پی میں تو آپریشن چل رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور بس مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں، صوبے میں تو آپریشن جاری ہیں۔ سی ایم سیکریٹریٹ، کے پی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 11 کروڑ کے بسکٹ اور 60 کروڑ کے نمک منڈی میں تکے کھا لیے۔
اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخوا اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے ایکسپریس پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیڑھ سال میں کیا کیا ؟ اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار بتائے تھے کہ سی ایم سیکریٹریٹ کے پی اوروزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 11 کروڑ کے بسکٹ اور 60 کرو ڑ روپے کے نمک منڈی میں تکے کھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہم سے بڑا صوبہ ہے لیکن اس کا خرچہ کے پی صوبے سے کم ہے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ صوبائی حکومت نے کوئی کام کیا ہو تو دکھائے، اگر دو کمروں کا اسکول کوئی یونیورسٹی بنائی ہے تو دکھائے۔
سینیٹ الیکشنز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن میں حکومت ا ور اپوزیشن کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا فارمولا تجویز کیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 91 آزاد ارکان ہیں، یہ نوٹ کر لیں۔ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی والے خود نہیں چاہتے کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں یہ اپنے ورکرز کو آئی واش کے لیے مختلف تاریخیں دیتے ہیں ۔
صوبائی حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں نہ جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ڈیڑھ سال سے کہہ رہا ہوں کہ صوبے کا اصل ایشو امن و امان کی صورتحال ہے، ڈیڑھ سال میں ہم نے دہشت گردی پر ڈیڑھ گھنٹے بات نہیں کی۔ ہم دہشت گردی پر سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔
گورنر ہاؤس میں ہم نے اے پی سی رکھی تھی سوائے پی ٹی آئی کے سب اسٹیک ہولڈر آئے تھے۔ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کے سہولت کار ہیں، دہشت گردوں کو لانے والے بھی یہ ہی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی نے کہا کہ ماضی میں جب اے پی ایس اٹیک ہوا تھا تو سب کو ساتھ بٹھایا گیا ، اس کو بھی بلایا گیا جو اس وقت کنٹیر پر گالیاں نکال رہا تھا، اس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا تھا۔
کے پی صوبے میں آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کو کچھ علم نہیں، وہ بس ڈائیلاگ مارتے ہیں، مولا جٹ کا ڈائیلاگ مارا کہ میرے ہوتے ہوئے کوئی آپریشن نہیں ہو سکتا، آپریشن تو ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں صوبائی مسئلے کا کوئی حل نکل جائے، ہم دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے اپنا ان پُٹ بھی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوکل سپورٹ نہ ہو تو مشکل ہو گی، عوام کی سپورٹ تب ہی ہو گی جب سب کو آن بورڈ لیا جائے اور لوگوں کے خدشات دور کیے جائیں۔