ٹرمپ کا ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ملوث پاکستانی شہری تہور رانا کی حوالگی پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ترک خبر رساں ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیراعظم نریندر موودی کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہور رانا کو ’دنیا کے بدترین لوگوں میں سے ایک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ انصاف کا سامنا کرنے کے لیے بھارت واپس جا رہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک بہت پرتشدد شخص دے رہے ہیں، اور میں نہیں جانتا کہ اسے ابھی تک مجرم قرار دیا گیا ہے یا دیا جائے گا، لیکن فرض کریں کہ وہ ایک بہت پرتشدد شخص ہے، ہم اسے فوری طور پر بھارت کے حوالے کررہے ہیں اور اس پر عمل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے، کیونکہ ہمارے پاس بہت سی درخواستیں ہیں اور ہم جرائم پر بھارت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، اور ہم اسے بھارت کے لیے اچھا بنانا چاہتے ہیں، اور یہ بہت اہم ہے، اس طرح کے تعلقات ہمارے لیے بہت اہم ہیں’۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ تہور رانا کی حوالگی کے فیصلے کے لیے ٹرمپ کے بہت شکر گزار ہیں،انہوں نے تہور رانا کو بھارت میں نسل کشی کا مرتکب قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس مجرم کو اب بھارت کے حوالے کیا جا رہا ہے، اور میں اس کے لیے صدر ٹرمپ کا شکر گزار ہوں، اور ہندوستان کی عدالتوں میں مناسب کارروائی کی جائے گی‘۔یاد رہے کہ نومبر 2008 میں عسکریت پسندوں نے ممبئی میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 160 سے زیادہ افراد ہلاک اور 300 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے، اس حملے کو بعد میں امریکا اور بھارت کی جانب سے پاکستان میں قائم لشکر طیبہ سے منسوب کیا گیا تھا۔تہور رانا کو 2009 سال امریکا میں گرفتار کیا گیا تھا اور 2 سال بعد لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جو 2001 سے امریکا میں ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔
چاہت فتح علی خان اور اداکارہ میرا کی گانے کی ویڈیو وائرل
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارت کے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر بدھ، 17 ستمبر کو سعودی عرب کا ایک روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔ اس دورے میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
پاکستانی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دورے کے دوران شہباز شریف ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کریں گے جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں کی جانب سے خطے اور عالمی سطح پر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلۂ خیال متوقع ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو باضابطہ شکل دینے کا باعث بنے گا جو دونوں ممالک کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی دی جائے۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب تاریخی تعلقات کے حامل ہیں جو مشترکہ ایمان، اقدار اور باہمی اعتماد پر قائم ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز کا یہ دورہ دونوں رہنماؤں کو اس منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کی فلاح کے لیے نئے شعبوں میں تعاون تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان۔سعودی تعلقاتسعودی عرب، پاکستان کے اہم اسٹریٹیجک شراکت داروں میں سے ایک ہے۔
ریاض نے حالیہ برسوں میں اسلام آباد کے طویل معاشی چیلنجز کے دوران پاکستان کو نمایاں تعاون فراہم کیا ہے، جس میں بیرونی مالی معاونت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضہ جاتی پروگراموں میں مدد شامل ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نے اس سال دو بار سعودی عرب کا دورہ کیا، پہلی بار 19 تا 22 مارچ کو اور دوسری بار پانچ تا چھ جون کو۔
رواں ہفتے دوحہ میں بھی پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی تھی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کی منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا، تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
شہباز-ٹرمپ متوقع ملاقاتپاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
شہباز شریف اگلے ہفتے نیویارک کا دورہ کریں گے۔ جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں اور خطاب بھی کریں۔ اجلاس کے موقع پر وہ کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے لیکن سب سے اہم ملاقات صدر ٹرمپ سے متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین رابطے میں ہیں اور شیڈول تقریباً طے پا چکا ہے۔ یہ کئی برسوں میں کسی پاکستانی وزیرِاعظم اور امریکی صدر کی پہلی ملاقات ہو گی۔
سابق صدر جو بائیڈن کے چار سالہ دور میں کسی بھی پاکستانی وزیرِاعظم کے ساتھ کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہوئی۔ دراصل بائیڈن نے اپنے دورِ صدارت میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے بات تک نہیں کی۔
پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتریشہباز اور ٹرمپ کی متوقع ملاقات میں دوطرفہ تعاون، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات سمیت وسیع امور پر بات چیت ہو گی۔
صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان-امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت دیکھنے کو ملی ہے۔ جون میں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی میزبانی کر کے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی میزبانی کی ہو۔یہ ملاقات ایران-اسرائیل جنگ اور پاکستان-بھارت تنازع کے چند ہفتوں بعد ہوئی۔ اسلام آباد نے صدر ٹرمپ کے کردار کو کھل کر تسلیم کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان کے ساتھ گہرے روابط قائم کرنے کی کوششیں بدلتی ہوئی جغرافیائی حکمتِ عملی اور نایاب معدنیات میں گہری دلچسپی کا نتیجہ ہیں۔
حال ہی میں ایک امریکی کمپنی نے پاکستان کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تاکہ قیمتی معدنیات کے شعبے میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ادارت: صلاح الدین زین