سابق وزیر اعظم نواز شریف ترک صدر سے کیوں نہیں مل سکے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سابق وزیر اعظم نواز شریف آج کل جاتی امرا میں ہی اپنی مصروفیت جاری رکھے ہوئے ہیں ،اراکین پنجاب اسمبلی سے ملاقاتیں ہوں یا پارٹی میٹنگز، نواز شریف جاتی امرا میں واقع اپنی رہائش گاہ میں ہی قیام پذیر ہیں۔
پاکستان کے2 روزہ دورے پر آئے ترک صدر رجب طیب اردوان اپنا دورہ مکمل کر کے واپس جاچکے ہیں، جس کے بعد یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ میاں نواز شریف ترک صدر سے ملنے اسلام آباد کیوں نہیں گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جاتی امرا کے دو ٹریکٹر خراب، نواز شریف نے انکوائری کمیٹی بنادی
وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا استقبال کیا تھا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں مریم نواز نے صدر مسل لیگ نواز شریف کی جانب سے انہیں سلام بھیجتے ہوئے بتایا کہ وہ آپ سے ملنے کے خواہاں تھے مگر طبیعت کی ناسازی کے باعث نہیں آسکے۔
مزید پڑھیں: میڈیا سے دور نواز شریف کی آج کل جاتی امرا میں کیا مصروفیات ہیں؟
پارٹی ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کی طبعیت زیادہ خراب نہیں ہے مگر انہیں فلو ہو گیا ہے جس کی وجہ سے وہ باہر نکلنے میں احتیاط برت رہے ہیں، تاہم پنجاب کے مختلف ڈویژنوں کے اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقاتوں میں صوبے میں جاری ترقیاتی کام سمیت اور پارٹی کی مقبولیت کا جائزہ لے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ترک صدر جاتی امرا فلو مریم نواز نواز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جاتی امرا فلو مریم نواز نواز شریف نواز شریف جاتی امرا
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔