پنجاب؛ دیہات میں بنی ہاؤسنگ اسکیمیں ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں دیہات میں بنی ہاؤسنگ اسکیموں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے پنجاب حکومت کا نیا فارمولہ سامنے آگیا ۔ صوبائی حکومت نے لینڈ مافیا کے گرد شکنجہ کس لیا۔ اس حوالے سے مجوزہ بل کے مطابق دیہات میں بنی ہاؤسنگ اسکیمیں بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق لینڈ مافیا دیہات میں اسکیمیں بنا کر ٹیکس نیٹ سے بچ جایا کرتے تھے، جس کے بعد اب ٹیکس ’’شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ایکٹ 1958‘‘ کے تحت لگایا جائے گا۔بل کا بنیادی مقصد پنجاب فنانس ایکٹ 2024 کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
ٹیکس کے اطلاق کا دائرہ شہری علاقوں میں بھی وسیع کیا جائے گا۔ شہری علاقوں کی حدود میں تمام تر غیر منقولہ جائیدادیں ٹیکس نیٹ کا حصہ ہوں گی۔ اس سلسلے میں جائیداد کی مالیت اور دیگر معیارات کے مطابق ٹیکس کا تعین کیا جائے گا۔
ٹیکس وصولی پنجاب حکومت کا مقرر کردہ ادارہ کرے گا جب کہ ٹیکس سے اکھٹے ہونے والے پیسے لوکل گورنمنٹ کو منتقل کیے جائیں گے۔ لوکل گورنمنٹ اپنے علاقوں کی ترقی اور بہتری کے لیے ٹیکس استعمال کر سکیں گی۔
مجوزہ بل پنجاب اسمبلی میں متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ہے۔ کمیٹی 2 ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس نیٹ
پڑھیں:
وفاقی حکومت کاکھربوں کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک :وفاقی حکومت نے ایک کھرب روپے سے زائد مالیت کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال ان منصوبوں پر 850 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ ہے جو اب جاری نہیں کیے جائیں گے۔وزارت منصوبہ بندی حکام کے مطابق ان منصوبوں پر اب تک تقریباً 300 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ان منصوبو ں کی افادیت نہ ہونے کے وجہ سے ان کو بند کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ بڑے نقصان سے بچنا ہے۔نامکمل اور غیر اہم منصوبوں کی بندش کے لیے فہرستیں تیار کی جارہی ہیں، بعض منصوبے سکیورٹی مسائل کی وجہ سے بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بند کیے جانےو الے منصوبوں میں کچھ منصوبے ایسے بھی ہیں جو قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیر التواء ہیں۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
ذرائع کے مطابق ان ترقیاتی منصوبوں کی بندش کا فیصلہ آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر حکومت نے سروے کیا تھا کہ کون کون سے منصوبے ضرورت کے تحت شروع نہیں کیےگئے۔