گوادر پورٹ آپریشنلائزیشن منصوبہ فائنل کرنے کیلئے حکومت کا اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
حکومت نے گوادر پورٹ آپریشنلائزیشن منصوبہ کو فائنل کرنے سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے گوادر پورٹ آپریشنلائزیشن پلان کو حتمی شکل دینے کے لیے کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی ،کمیٹی کنوینیر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی صدارت میں 13 رکنی ممبران پر مشتمل ہے ، کمیٹی ممبران میں وزیر دفاع، وزیر بحری امور، وزیر کامرس اور وزیر مواصلات سیکرٹری وزیر بحری امور شامل ہیں، سیکرٹری خارجہ امور، سیکرٹری کامرس، سیکرٹری ریلوے ،کمیٹی میں ڈی جی این ایل سی، چیئرمین این ایچ اے، چیئرمین ایف بی آر بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹی گوادر پورٹ کے آپریشنلائزیشن میں رکاوٹ پیدا کرنے والے متعدد مسائل کا جائزہ لے گی ،کمیٹی اندرون ملک رابطہ کی کمی، ناکافی مالی مراعات اور سکیورٹی کی نازک صورتحال کا جائزہ لے گی،کمیٹی مسائل کو حل کرنے کے لیے قابل عمل اقدامات کے ساتھ پلان کو حتمی شکل دے گی ، کمیٹی اسلام آباد میں گوادر پورٹ سے متعلق آگاہی کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کمیٹی گوادر پورٹ کے لیے مارکیٹنگ کی ایک جامع حکمت عملی تیار کرے گی ، گوادر پورٹ کو فعال کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گی اور گوادر پورٹ میں وسطی ایشیائی جمہوریہ اور دیگر ممالک کے اقتصادی، تجارتی مفاد کو راغب کرنے کے لیے سفارتی رسائی کو تیز کرنے کی حکمت عملی بنائے گی ،وزارت بحری امور کمیٹی کو سیکرٹریل سپورٹ فراہم کرے گی ،کمیٹی 30 دن کے اندر اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی ۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل کیلئے با ضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گوادر پورٹ کے لیے کرے گی
پڑھیں:
فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
اسلام آباد؍ لاہور (رانا فرحان اسلم+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام (ف) نے مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کیلئے کوشیں تیز کر دی ہیں۔ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے مختلف رہنماؤں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل نے سربراہ اسلامی تحریک علامہ ساجد نقوی، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ حافظ عبد الکریم، مولانا اویس نورانی اور دیگر سے ٹیلیفونک رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا ہے۔ بعد ازاں ساجد نقوی نے وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کیساتھ رابطوں میں ایم ایم اے بحالی سمیت دیگر امور زیر غور آئینگے۔ مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد نقوی، حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی کے درمیان اہم ملاقات میں اہم فیصلہ سازی متوقع ہے لیکن تاحال جے یو آئی کی طرف سے جماعت اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے دوسرے دھڑے ابوالخیر محمد زبیر بھی تاحال ملاقات میں مدعو نہیں، متحدہ مجلس عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیر غور آئیں گے۔ ابھی یہ ابتدائی مشاورت ہے، قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتے، چار بڑی مذہبی سیاسی شخصیات کا اکٹھ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کیساتھ غزہ اور خطے کی صورتحال پر بھی غور کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے گرینڈ قبائلی جرگے کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان کو فاٹا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں فاٹا بارے حکومتی کمیٹی پر غور وخوض وفد نے حکومتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان سے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل دی ہے، وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے تشکیل کمیٹی کی سربراہی مولانا فضل الرحمان سے قبول کرنے کی درخواست کی۔ مولانا فضل الرحمان نے وفد کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ جلد وزیر اعظم سے ملاقات میں تحفظات پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے ٹانک گومل راغزائی میں گھر پر گولہ گرنے کے افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ حالات یہاں تک پہنچ گئے نہ بچے محفوظ ہیں نہ خواتین اور بزرگ، جے یو آئی کارکنوں اور رہنمائوں کو منصوبہ بندی سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔