صارفین کیلئےاہم خبر ،گوگل میپس کی جانب سے نہایت کارآمد فیچر متعارف
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
گوگل میپس میں ایک نیا کارآمد فیچر صارفین کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔
گوگل میپس کے اس انسیڈنٹس رپورٹنگ نامی فیچر کے ذریعے صارفین دیگر افراد کو اپنے علاقوں میں ٹریفک کے حوالے سے درپیش موسمی مسائل سے آگاہ کر سکیں گے۔اینڈرائیڈ پولیس کی رپورٹ کے مطابق صارفین بتاسکیں گے کہ بارش کی وجہ سے کونسی سڑکوں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوچکی ہے یا دھند کی وجہ سے کن مقامات پر گاڑی سے باہر دیکھنا مشکل ہے۔
اسی طرح وہ یہ بھی رپورٹ کرسکیں گے کہ کن علاقوں میں سڑکیں بارشوں کی وجہ سے خراب ہیں تاکہ دیگر افراد کو سفر کے دوران مشکلات کا سامنا نہ ہو۔رپورٹ کے مطابق انسیڈنٹس رپورٹنگ کا فیچر پہلے اینڈرائیڈ آٹو اور پھر گوگل میپس کی آئی فون ایپ میں نظر آیا۔البتہ ابھی تک یہ فیچر اینڈرائیڈ ڈیوائسز استعمال کرنے والے صارفین تک نہیں پہنچا۔
خیال رہے کہ گوگل میپس میں ٹریفک حادثات، ٹریفک جام، اسپیڈ ٹریپس اور دیگر مسائل سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے آپشنز پہلے سے موجود ہیں۔اب ان میں موسم سے متعلق مسائل کا اضافہ بھی کیا جا رہا ہے۔اکثر اس طرح کے الرٹس بہت کارآمد ثابت ہوتے ہیں کیونکہ لوگوں کو قبل از وقت علم ہو جاتا ہے کہ انہیں سفر کے دوران کن مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گوگل میپس
پڑھیں:
بنیادی انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔
27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔
شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔
قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً لاہور میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔