آئی ایل ٹی 20 خطے کا اہم ترین ٹورنامنٹ بن چکا ہے، سائمن ٹوفل
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
دبئی : ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 نہ صرف کھلاڑیوں بلکہ میچ آفیشلز کے لئے بھی خطے کے اہم ٹورنامنٹ کے طور ابھرا ہے ۔ اس مقابلے میں دنیا بھر سے اعلیٰ درجے کے ٹیلنٹ کو اکٹھا کیا جا رہا ہے، اعلیٰ معیار کی امپائرنگ کو یقینی بنانا اتنا ہی اہم ہے جتنا میدان میں کارکردگی۔ آسٹریلوی امپائر سائمن ٹوفل جو 5 مرتبہ بار آئی سی سی کے سال کے بہترین امپائر رہ چکے ہیں نے ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کے میچ آفیشلز پینل کی قیادت کی۔
ٹوفل نے ٹورنامنٹ کے اندر امپائرنگ کے معیار کو بلند کرنے کے مقصد سے امپائرنگ ٹیم کی رہنمائی اور رہنمائی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 کی اہمیت اور اس میں اپنے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، ٹوفل نے کہاکہ یہ ٹورنامنٹ متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کو فروغ دینے کے لئے ہے اور امپائرنگ اسی مقصد کا حصہ ہے۔
میرا کردار امپائرز، ریفریز اور امپائرنگ میں معاونت کرنا تھا تاکہ ان کی ترقی کے لئے راہ ہموار کی جا سکے اور کھلاڑیوں کی طرح انہیں بین الاقوامی معیار تک رسائی فراہم کی جا سکے۔
اعلیٰ معیار کی امپائرنگ کو یقینی بنانے کے لئے عالمی معیار کے مطابق مستقل تشخیص اور اس کا معیار مقرر کرنا ضروی ہے ۔ ٹوفل نے اس سے متعلق آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ امپائر نے ٹورنامنٹ میں کس طرح کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ، جس سے متاثر کن درستگی کی شرح ظاہر ہوتی ہے۔
اس ٹورنامنٹ میں امپائرز نے اوسطا 92 فیصد فیصلے درست کئے ہیں۔ کھلاڑیوں کو صرف 22 فیصد وقت اپنے جائزے ملتے ہیں جبکہ امپائر 92 فیصد وقت درست ابتدائی فیصلہ کرتے ہیں۔ اگر آپ کوچز اور کھلاڑیوں سے پوچھیں کہ کیا وہ 10 میں سے 9 درست فیصلوں سے خوش ہوں گے تو زیادہ تر لوگ ہاں کہیں گے۔ آئی سی سی ایلیٹ پینل کا اوسط 92-93 فیصد ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ہم اس معیار کے برابر ہیں۔
یو اے ای کے میچ آفیشلز بشمول شیجو منیل، اکبر خان اور آصف اقبال نے ٹورنامنٹ میں اہم کردار ادا کیا۔ ٹوفل خاص طور پر اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور بین الاقوامی امپائرنگ کے اعلی معیاروں کو اپنانے کی خواہش سے متاثر تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعلیٰ نے لاہور میں عالمی معیار کی ’’میٹ مارکیٹ‘‘ کا وعدہ پورا کر دیا
لاہور( این این آئی)سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے تاریخی ٹولٹن مارکیٹ میں پنجاب کی پہلی عالمی معیار کی ’’میٹ مارکیٹ‘‘کا دورہ کر کے 30 جون تک تعمیراتی کام مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ،’’ میٹ مارکیٹ ‘‘ سے شہری گوشت، مچھلی اور کھانے پینے کی دیگر اشیا ء حفظان صحت کے عالمی معیار کے مطابق خرید سکیں گے ۔منصوبے کے دوران ملحقہ گندے نالے کو ڈھک کر بدبو کا خاتمہ کر دیاگیا، دکانوں کو خوبصورت انداز میں قائم کرکے میٹ مارکیٹ کا نقشہ بدلنے پر شہریوں نے خوشگوار حیرت اور مسرت کا اظہار کیا ہے ۔مارکیٹ آنے والے شہریوں نے ٹف ٹائلز کی تنصیب، غیر ضروری تاروں کے خاتمے ،جدید انفراسٹرکچر دیکھ کر وزیراعلی مریم نواز کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ٹولنٹن مارکیٹ میں سیوریج سسٹم، ڈرینج اور ایگزاسٹ سسٹم نے کام شروع کر دیا جبکہ صاف ستھری قصابوں کی دکانوں پر دیدہ زیب تعارفی بورڈز نے میٹ مارکیٹ کو جدید دنیا کا بازار بنا دیا،شہریوں کے لئے پارکنگ ایریا مختص، کوریڈور اور اطراف میں پیدل آمد ورفت کو سہل بنا دیا گیا ۔ سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے مارکیٹ سے منسلک کچی آبادی کی متبادل جگہ پر منتقلی کی ہدایت بھی کی ۔ سینئر وزیر نے لاہور میں عالمی معیار کی فش مارکیٹ کو منصوبے میں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے دو روز میں جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔’’ میٹ مارکیٹ ‘‘ میں جدید ذبح خانہ بھی قائم کر دیا گیا، معیار کو یقینی بنانے کا نیا نظام لاگو کر دیا گیا ۔ مریم اورنگزیب نے مارکیٹ سے پرندے فوری منتقل کرنے، وائلڈ لائف کے تحفظ کیلئے ایس او پیز بنانے کی ہدایت کی ۔ مریم اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی مریم نواز نے چھ ماہ پہلے نوٹس لیا تھا، اور آج عالمی معیار کی میٹ مارکیٹ کا وعدہ پورا کر دکھایا ہے،پہلی بار عالمی معیار لاگو کیا گیا ہے، شہری اب صاف ستھرا اور حفظان صحت کے مطابق گوشت اور دیگر اشیا ء خرید سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور تعاون پر دکانداروں اور ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کرتے ہیں، دکانوں اور فروخت ہونے والی اشیا ء کی نگرانی کا بھی نظام قائم کردیا ہے، عالمی معیار کی پہلی مچھلی مارکیٹ بھی بن رہی ہے، یہی ماڈل پورے پنجاب میں لاگو کریں گے، یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا پہلا پراجیکٹ ہے۔