امریکا میں خالصتان تحریک کی سرگرمیوں پر سوالات کو ٹرمپ نے ٹال دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ پریس کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جو پریس کانفرنس میں صحافیوں کے ہر سوال کا جواب دے رہے تھے لیکن ایک موقع پر بالکل سُنی ان سُنی کر گئے۔
صحافی نے معترضانہ لہجے میں امریکی صدر سے پوچھا کہ کیا امریکا میں بھارت مخالف سرگرمیاں اب بھی جاری رہیں گی۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے جواب دینے سے انکار کردیا کہ آپ کا لہجہ درست نہیں۔ میں کچھ سمجھ نہیں پایا۔
اسی طرح ایک اور صحافی نے جب ممبئی میں 2008 کے ملزم کو امریکا سے بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق پوچھا تو امریکی صدر نے درمیان میں ہی ٹوک دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی سے کہا کہ آپ کو زور سے بولنا پڑے گا جس پرصحافی نے سوال دہرانا شروع کیا تو امریکی صدر پھر روک دیا۔
امریکی صدر نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو کہا میں ایک لفظ بھی نہیں سمجھ سکا یہ لہجہ میرے لیے تھوڑا مشکل ہے۔
تھوڑی دیر بعد، ایک اور صحافی نے سکھ علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ پنن کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ سے پوچھا کہ امریکا میں موجود خالصتان گروپ سے نمٹنے میں بھارت کے ساتھ کس طرح کا تعاون کرنے جا رہے ہیں۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے سوال کو سنی ان سنی کرتے ہوئے صحافی کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ "بہت اچھے تعلقات" نہیں تھے البتہ اب توانائی سمیت مختلف شعبوں میں معاہدے طے ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِاعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں طالبان سے متعلق ایک خاتون افغان رپورٹر کے سوال کو یہ کہتے ہوئے نظر انداز کیا کہ یہ ایک خوبصورت آواز اور لہجہ ہے لیکن مسئلہ صرف یہ ہے کہ میں آپ کے کہے ہوئے ایک لفظ کو سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کے ساتھ
پڑھیں:
ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔
چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے
تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔
چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔
امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ