امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ پریس کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جو پریس کانفرنس میں صحافیوں کے ہر سوال کا جواب دے رہے تھے لیکن ایک موقع پر بالکل سُنی ان سُنی کر گئے۔

صحافی نے معترضانہ لہجے میں امریکی صدر سے پوچھا کہ کیا امریکا میں بھارت مخالف سرگرمیاں اب بھی جاری رہیں گی۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے جواب دینے سے انکار کردیا کہ آپ کا لہجہ درست نہیں۔ میں کچھ سمجھ نہیں پایا۔ 

اسی طرح ایک اور صحافی نے جب ممبئی میں 2008 کے ملزم کو امریکا سے بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق پوچھا تو امریکی صدر نے درمیان میں ہی ٹوک دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی سے کہا کہ آپ کو زور سے بولنا پڑے گا جس پرصحافی نے سوال دہرانا شروع کیا تو امریکی صدر پھر روک دیا۔

امریکی صدر نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو کہا میں ایک لفظ بھی نہیں سمجھ سکا یہ لہجہ میرے لیے تھوڑا مشکل ہے۔

تھوڑی دیر بعد، ایک اور صحافی نے سکھ علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ پنن کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ سے پوچھا کہ امریکا میں موجود خالصتان گروپ سے نمٹنے میں بھارت کے ساتھ کس طرح کا تعاون کرنے جا رہے ہیں۔

تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے سوال کو سنی ان سنی کرتے ہوئے صحافی کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ "بہت اچھے تعلقات" نہیں تھے البتہ اب توانائی سمیت مختلف شعبوں میں معاہدے طے ہو رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِاعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں طالبان سے متعلق ایک خاتون افغان رپورٹر کے سوال کو یہ کہتے ہوئے نظر انداز کیا کہ یہ ایک خوبصورت آواز اور لہجہ ہے لیکن مسئلہ صرف یہ ہے کہ میں آپ کے کہے ہوئے ایک لفظ کو سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کے ساتھ

پڑھیں:

طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی

واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں تو ان کے خلاف سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے امریکی میڈیا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور مسک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے جو حالیہ دنوں میں ایک عوامی بحران کی صورت میں سامنے آیا۔

اس دوران برنس ٹائیکون ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو مجرم جنسی حملہ آور جیفری ایپسٹین سے جوڑنے والی پوسٹ ہٹا دی۔

تاہم جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا مسک کے ساتھ تعلق مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں میں یہی سمجھتا ہوں۔

ٹرمپ نے مسک کے بارے میں ایک اور وارننگ بھی جاری کی، خاص طور پر اس قیاس آرائی کے درمیان کہ مسک 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کر سکتے ہیں۔

اگرچہ صدر ٹرمپ نے ان نتائج کی تفصیل نہیں بتائی لیکن ان کے کاروبار کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایلون مسک کی کمپنیوں پر سرکاری معاہدوں کے حوالے سے ردعمل ممکن ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ مسک کو متعدد بار رعایتیں دی تھیں اور ان کے لیے حکومت میں کام کرنے کے دوران فائدے فراہم کیے تھے، تاہم اب ان کے ساتھ بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • عمران خان اچھے بیانیے کے ساتھ آگے آئیں، انتشار پھیلاکر کوئی بات نہیں منوائی جاسکتی، شرجیل میمن
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'