آئی ایم ایف کی شرط پوری! سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ، اب افسران اپنے اثاثے پبلک کرنے کے پابند ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور کر لیا اور سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن میں نئی دفعہ اے15کا اضافہ کر دیا گیا۔
وفاقی کابینہ نے سول سرونٹ ایکٹ1973 کےسیکشن 15اےکی ترمیم کی توثیق کر دی ، سرکاری ملازم کے طرز عمل کو قواعد میں تبدیلی کے ذریعے منظم کیاجائے گا۔
حکومت سرکاری ملازم کے مالی طرز عمل کو ریگولیٹری اور مانیٹر کرے گی اور معلومات تک رسائی قانون کےتحت افسران کےاثاثوں کی تفصیل ویب سائٹ پربھی ہوگی۔
گریڈ17سے 22 تک کے سرکاری افسران اپنے اثاثے پبلک کرنے اور اپنے اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیل دینے کے بھی پابند ہوں گے۔
سرکاری افسر ملکی اور غیر ملکی اثاثے اور مالی حیثیت سے آگاہ کرے گا ، سرکاری افسران کو ایف بی آر کے ذریعے اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کوبھی افسران کےاثاثوں کی تفصیلات تک رسائی ہوگی اور افسر کی رازداری ،سلامتی کیلئےعوامی مفاد کے درمیان توازن کو مدنظر رکھا جائے گا۔
عوامی طور پر قابل رسائی ڈیٹا کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور کسی بھی افسر کی ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا ، شناختی نمبر، رہائشی پتے، بینک اکاؤنٹ یا بانڈ نمبرز کی رازداری کی جائے گی اور ذاتی معلومات کو خفیہ رکھنے کے لئے ایف بی آر ڈیٹا سیکیورٹی بھی کرے گا۔
مزیدپڑھیں:آئی ایم ایف کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لئے گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جائے گا
پڑھیں:
بڑی خبر! مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ ، کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟
رواں مالی سال کے اختتام تک مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کرلیا،کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟
تفصیلات کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کے نئے آپریشنز بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، دستاویز میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹوروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یوٹیلیٹی اسٹورز میں کام کرنیوالے ڈیلی ملازمین کو بھی نوکری سے فارغ کیا جائے گا، مجموعی طور پر5500 میں سے 1500 یوٹیلیٹی اسٹور باقی رہ جائیں گے۔
مالیاتی لحاظ سے باقی رہ جانے والے یوٹیلیٹی اسٹوروں کی نجکاری کی جائے گی، ابھی تک 2237 ملازمین کو نوکری سے نکالا جاچکا ہے۔حکام مالیاتی لحاظ سے کمزور ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز کو مزید بند کرنا ہے، اسٹورز کو گزشتہ مالی سال 38 ارب روپے کی سبسڈی ملی تھی اور رواں مالی سال کیلئے مختص 60 ارب کی سبسڈی نہیں ملی۔
یاد رہے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اسٹوروں کی بندش کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا اسٹوروں سے 16 ہزار ملازمین کے خاندان کا روزگار وابستہ ہے۔واضح رہے اخراجات میں کمی کیلئے ملک بھر میں 446 یوٹیلیٹی اسٹوروں کو بند کر دیا گیا تھا ذرائع نے بتایا تھا کہ مزید 500 سے زائد اسٹوروں کو بند کرنے کا پلان ہے۔