جشن ولادت امام مہدیؑ، آئی ایس او کراچی کے تحت مرکزی شب دعا کا عظیم الشان اجتماع
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
شرکاء سے خطاب مولانا ہادی ولایتی اور مولانا سید عروج زیدی نے کیا اور ظہور امام مہدی (عج) کی تیاری، مظلومین جہان کی حمایت اور ظلم کے خلاف قیام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے زیراہتمام ولادت باسعادت حضرت امام مہدی علیہ السلام اور شبِ برأت کے موقع پر مرکزی شبِ دعا کا اجتماع بعنوان یوم مستضعفین جہاں نیٹی جیٹی پل (نزد PNSC بلڈنگ) پر ہوا۔ تلاوت کلام پاک سے مرکزی دعائیہ اجتماع کا آغاز کیا۔ شرکاء سے خطاب مولانا ہادی ولایتی اور مولانا سید عروج زیدی نے کیا اور ظہور امام مہدی (عج) کی تیاری، مظلومین جہان کی حمایت اور ظلم کے خلاف قیام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مرکزی شبد کے دوران شاعرِ اہلبیتؑ زین جعفری، یاسر شاہ، دستہ امامیہ کے صاجبانِ بیاض شبیہ حیدر، جری سجاد نقوی، عون جعفری و دیگر نے بارگاہ امامت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ دعائے کمیل کی تلاوت محسن رفیق نے کی، جبکہ دستہ امامیہ کراچی کے مرکزی صاحبِ بیاض عاطر حیدر نے امام زمانہؑ کے حضور استغاثہ پیش کیا، جس میں فلسطین، کشمیر، یمن اور دیگر مظلوم اقوام کیلئے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں اور امام مہدی (ع) کے جلد ظہور کیلئے گریہ و زاری کی گئی۔
اس موقع پر شرکاء شب دعا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ظلم کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور مستضعفین کی حمایت میں ہر ممکن اقدام کریں گے۔ مرکزی شب دعا کے اجتماع میں آئی ایس او کراچی ڈویژن کے صدر سروش زیدی، عہداران و کارکنان سمیت کثیر تعداد میں عاشقان امام مہدیؑ نے شرکت کی۔ مرکزی شب دعا کا اختتام دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) سے کیا گیا۔ مرکزی شب دعا کے موقع پر خون کی بڑھتی ہوئی قلت کے پیش نظر آئی ایس او کی جانب سے خون کا عطیاتی کیمپ بھی لگایا گیا، جہاں مرد و خواتین شرکاء نے مستحق مریضوں کیلئے خون کے عطیات دیئے، اس کے علاوہ شرکاء کیلئے سبیل کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔