سندھ حکومت تبلیغی اجتماع میں آنیوالے لاکھوں شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)صوبائی وزیر بلدیات سندھ کراچی کے تبلیغی اجتماع میں لاکھوں شرکت کرنےو الے شہریوں کو صفائی ستھرائی کی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے زیر نگرانی کا م کرنے والے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ضلع غربی کی انتظامیہ اورنگی ٹا ؤن میں تبلغی اجتماع کے موقعے پر صفائی ستھرائی میں ناکام، قذافی چوک کے قریب موجود کچرے کے ڈپنگ پوائنٹ کو صاف نہیں کیا جاسکا ہے ،اورنگی ٹاؤن کی سڑکیں، گراونڈ اور برساتی نالے کچرے سے بھرے ہوئے ہے۔
شاہراہ اورنگی ،اورنگی ٹاؤن کی مصروف ترین شا ہر اہ ہے،شاہراہ اورنگی کی اہمیت حالیہ دنوں میں اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کہ اور نگی ٹاؤن میں تین روز تبلیغی اجتماع جاری ہے اور اس میں شرکت کرنے والے لاکھوں افراد اس راستے سے گزرتے ہیں لیکن راستے میں گندگی کے انبار لگے ہوئے ہیں ،کچرے کے ڈھیر اور ڈپنگ پوانٹ کے قریب مسجد بھی موجود ہے لیکن صفائی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔
سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی نااہلی کی وجہ سے تبلغی اجتماع میں شرکت کرنے والے لاکھوں شہریوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے ،اورنگی ٹاؤن تبلغی اجتماع کے 7راستے اجتماع گاہ کی طرف جاتے ہیں،ان راستوں کے اطراف میں بڑی تعداد میں کچرے کے انبار لگے ہوئے ہیں، کچرے میں مرے ہوئے جانوروں سے سخت تعفن پھیل رہا ہے ،تعفن نے اطراف کی مساجد اور رہائشی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اسی سڑک سے گزر کر تبلیغی اجتما ع میں جانے والے شہری کا اجتماع میں جانا مشکل ہوگیا ہے۔
تبلغی اجتما ع سے قبل سندھ سولڈ ویسٹ کی جانب سے یہ دعوی کیا گیا تھا کہ ہم نے اورنگی تاؤن تبلغی اجتماع کی طرف جانے والی تمام سڑکوں،شہراہوں،کچرے ڈھیروں کو صاف کردیا ہے۔ لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے اور نگی تاؤن کے شہری اور خصوصا اجتماع گاہ جانے والے افراد بری طرغ متاثر ہورہے ہیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔