Nai Baat:
2025-06-09@13:20:15 GMT

تیسرے خط کے بعد حالات

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

تیسرے خط کے بعد حالات

بانی پی ٹی آئی آرمی چیف کو دو خط لکھ چکے تھے اور اب تیسرا خط بھی کھڑکا ڈالا ہے۔ پہلے دونوں خطوط پر جس طرح کا رد عمل آیا اس کے باوجود بھی تیسرا خط لکھنے کا مقصد کیا ہے ۔ اس پر بھی بات ہو گی لیکن پہلے دیگر خطوط کا مختصر ذکر ہو جائے ۔ گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستان کی سیاست میں خطوط کا بڑا ذکر ہے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز نے تو پہلے بھی خط لکھا تھا اور انہی چھ میں سے پانچ محترم ججز نے اب پھر خط لکھا لیکن اس مرتبہ سپریم کورٹ کے چار ججز نے بھی چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔ یہ تمام خطوط چونکہ محترم ججز کی جانب سے لکھے گئے ہیں اس لئے ان کے ذکر میں تھوڑا محتاط رہنا ہوتا ہے لیکن جو بھی ہے ان کا مقصد عدلیہ کا وقار نہیں بلکہ سیاست ہی تھا ۔ ان تمام خطوط نے پاکستان کے سیاسی ماحول کو دو چار دن کے لئے تھوڑا گرم ضرور کیا لیکن ان تمام خطوط سے پاکستان کی سیاست یا عدالتی ماحول میں رتی بھر فرق نہیں پڑا بلکہ جس جس نے یہ خط لکھے انھیں اس قدر موثر اور مدلل جواب دیئے گئے کہ جن امور پر خطوط لکھے گئے اور ان میں جن امور کا ذکر تھا ان پر جو اختلاف رائے تھا اسے ختم کرنے میں بھی مدد ملی اور نہ صرف مدد ملی بلکہ ان خطوط کی وجہ سے پاکستان کی سیاست اور عدالت دونوں جگہ ماحول کو خراب کرنے اور انتشار پیدا کرنے کی جو کوشش کی گئی تھی اس کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا ۔ اب بات کرتے ہیں کہ تیسرے خط کی ۔ بانی پی ٹی آئی نے طے کر رکھا ہے کہ انھوں نے ہر وہ کام کرنا ہے کہ جس پرمنفی ہونے کی چھاپ لگے ۔ اب یہی دیکھ لیں کہ انھوں نے تیسرے خط میں بھی چھ پوائنٹس لکھے ہیں اور جنھیں تاریخ کا پتا ہے انھیں بخوبی علم ہے کہ یہ 6پوائنٹس شیخ مجیب الرحمن کے تھے اور ان چھ پوائنٹس کا تعلق سقوط ڈھاکہ سے ہے ۔ اب یہ تو طے تھا کہ اس خط کا حشر بھی وہی ہو گا کہ جیسا اس سے پہلے دو خطوں کا ہوا ہے لیکن شومئی قسمت کہ اس تیسرے خط کا جو حشر ہوا اور پھر اس حشر کو میڈیا میں جس طرح نشر کیا گیا تو دنیا پہلے دو خطوں کا جو ون ٹو کا فور ہوا تھا اسے بھول گئی ۔
ایک تقریب میں رخصت ہوتے ہوئے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں مختصر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ انھیں بانی پی ٹی آئی کا خط نہیں ملااور اگر ملا بھی تو وہ پڑھیں گے نہیں بلکہ اسے وزیر اعظم کو بھجوا دیں گے ۔ آرمی چیف نے جو کچھ کہا اس کا ایک ایک لفظ آئین اور قانون کے مطابق تھا اور حیرت ہے کہ آئین اور قانون کی بالادستی کا راگ الاپنے اور دن رات اس پر آنسو بہانے والے عمران خان آئین اور قانون کے بر خلاف آرمی چیف کو تیسرا خط لکھ رہے ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی کا اس حوالے سے جو موقف ہے بحث سے بچنے کے لئے ہم اسے من و عن تسلیم کر لیتے ہیں کہ یہ حکومت واقعی بے بس ہے اور تمام اختیارات اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہیں تو سوال یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی اس طرح آرمی چیف کو خط لکھ کر اور انھیں بار بار منت کر کے کہ آشیر باد ان کے سر پر رکھ کر انھیں حکومت میں لایا جائے کیا اس طرح وہ اسٹیبلشمنٹ کو کمزور کر رہے ہیں یا انھیں مزید طاقتور بنا رہے ہیں ۔ جو بات بانی پی ٹی آئی کر رہے ہیں کیا اس کھلی ڈھلی حقیقت کا ادراک شہید بینظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کو نہیں تھا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ساٹھ ہزار کوڑے جیلیں پھانسیاں اور ہر طرح کا ظلم برداشت کر لیا لیکن جنرل ضیاءکے آگے اس طرح رحم کی اپیلیں کر کے ہاتھ نہیں پھیلائے اور اسی طرح مشرف دور میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی اور نواز لیگ نے اس طرح کا رویہ نہیں اپنایا اور ایک آمر سے بار بار منتیں کرنے کی بجائے آ پس میں سیاسی قوتوں نے مل کر میثاق جمہوریت جیسی اہم ترین دستاویز پر دستخط کئے اور یہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی طاقت تھی کہ جس نے اس جنرل مشرف کو جس کا تکیہ کلام تھا کہ ” نو بی بی نو بابو “ اسے مجبور کیا کہ وہ خود چل کر بی بی شہید کے پاس جا کر این آر او کرے اور میاں صاحب کو وطن واپس آنے کی اجازت دے ۔ اگر اس دور میں سیاسی جماعتیں متحد ہونے کی بجائے منتشر رہتی تو مشرف دباﺅ میں آتا اور نہ ہی حالات پھر اس موڑ تک پہنچتے کہ جہاں پر پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک آمر کو کہ جو58ٹو بی کی طاقت سے لیس تھا اسے ایک گولی چلائے بغیر منصب صدارت سے مستعفی ہونے پر مجبور کیا جا سکتا ۔
بانی پی آئی اگر یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی طاقت نہیںہے اور اسٹیبلشمنٹ ہی اس ملک میں اصل طاقت ہے تو اگر وہ آئین اور قانون کی بالادستی پر صدق دل سے یقین رکھتے ہیں اس کا طریقہ یہ تو بالکل بھی نہیں ہے اس لئے کہ جو طریقے آپ اپنا رہے ہیں اس میں تو آپ اسٹیبلشمنٹ کو مزید طاقتور اور سیاست دانوں کو کمزور سے کمزور تر کر رہے ہیں اور آپ کا مقصد کہیں نظر نہیں آتا کہ آپ آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں بلکہ آپ تو اپنے طرز سیاست سے انھیں مزید توانا کر رہے ہیں اور فقط یہ چاہتے ہیںکہ وہ دوسروں کی بجائے آپ کے سر پر آشیر باد کا ہاتھ رکھ دیں ۔ آپ اگر صدق دل سے آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کو خطوط لکھنے اور ان کی چاپلوسی کرنے کی بجائے سیاسی قوتوں سے رابطہ کریں اور ان سے اتحاد کر کے انھیں طاقت ور کریں لیکن آپ ایسا کبھی نہیں کریںگے اس لئے کہ آپ کو اسٹیبلشمنٹ کی طاقت یا آئین اور قانون کی بالادستی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ آپ صرف اپنے مفاد کی خاطر یہ سب کر رہے ہیں لیکن تیسرے خط پر آرمی چیف کے رد عمل نے اتنا ضرور بتا دیا کہ اب ملکی سیاست میں انتشار کی بجائے استحکام کے دن شروع ہو چکے ہیں اور سازشی عناصر کے عزائم کامیاب نہیں ہوں گے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: آئین اور قانون کی بالادستی بانی پی ٹی آئی پاکستان کی کر رہے ہیں تیسرے خط آرمی چیف کی بجائے کی سیاست ہیں اور خط لکھ اور ان

پڑھیں:

بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری

بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے  میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول  نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔

یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔

یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • عید کے تیسرے روز شہری آبائی علاقوں سے روانہ،بس اڈوں پر رش
  • بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
  • پاکستان کے بھارت کو 4 خط ؟ ؟؟؟؟بھارتی میڈیا پھر بے بنیاد دعوے کرنے لگا
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں، شیخ رشید
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں: شیخ رشید احمد
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہوتے جارہے ہیں: شیخ رشید
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟