فتویٰ کی آڑ میں 1.13 ارب کا فراڈ‘ نیب نے ریفرنس دائر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) نیب لاہورنے فتویٰ کی آڑ میں ایل پی جی بزنس کے نام پر 1622متاثرین سے ایک ارب 13کروڑ روپے کے فراڈ پرائم زون اسکینڈل پر مالکان کے خلاف احتساب عدالت میں کرپشن ریفرنس دائر کردیا۔
ریفرنس 1622متاثرین کی درخواستوں کی بنیاد پر دائر کیا ہےجنہیں ایل پی جی بزنس میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیکر دھوکادہی کی گئی۔
نیب کے مطابق مفرور ملزم عمران علی کو ریفرنس میں مرکزی ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، پانچ شریک ملزمان شہزاد احمد، حافظ افضال، ندیم انور، فہیم انجم اور محمد رضوان کو گرفتار کیا گیا ہے‘دو ملزمان سید شہزاد عزیز اور محمد نسیم خان روپوش رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
احتجاج کے باعث ہائی ویز کی بندش سے ملکی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے؛ ایس ایم تنویر
یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے سرپرستِ اعلیٰ ایس ایم تنویر نے احتجاج کے باعث سندھ کی نیشنل ہائی ویز کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ملک کی اعلیٰ کاروباری شخصیت اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے کہا کہ ہائی ویز بند ہونے کی وجہ سے ملک کی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی برآمدات گزشتہ سہ ماہی میں 12 فیصد کم ہوئی ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ یہی لاجسٹک مسائل ہیں۔
اپنے بیان میں ایس ایم تنویر کا مزید کہنا کہ کاروباری برادری موجودہ صورت حال پر سخت پریشان اور مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے۔ موجودہ بندش نہ صرف ہماری برآمدی اہداف کو متاثر کر رہی ہے بلکہ پاکستان کی حیثیت کو ایک قابلِ بھروسہ تجارتی شراکت دار کے طور پر نقصان پہنچا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برآمدی کنسائنمنٹس کی بروقت اور بلا تعطل نقل و حرکت انتہائی ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔ ہمارے پاس وقت اور مواقع ضائع کرنے کی گنجائش نہیں۔ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔
ایس ایم تنویر نے حکومتِ سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کر کے انہیں سڑک سے ہٹ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے پر قائل کرے تاکہ برآمدی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ نہ ہو۔
سربراہ یونائیٹڈ بزنس گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایسا حل نکالنا ہوگا جو مظاہرین کے حقوق اور ملکی معیشت کی ضروریات میں توازن پیدا کرے۔ اس مسئلے کا بروقت حل پاکستان کی معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔