جعلی اوربغیرلائسنس سینکڑوں کمپنیوں کی تیار شدہ ادویات فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں سرعام فروخت ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2025ء)جعلی اور بغیر لائسنس سینکڑوں کمپنیوں کی تیار شدہ ادویات فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں سرعام فروخت ہونے لگی، میڈیسن مارکیٹ میں نشاندھی کے باوجود کوئی کاروائی نہیں ہورہی، شہریوں اور تاجر رہنمائوںکاحکومت پنجاب سے جعلی ادویات بنانے والے کمپنیوں کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق فیصل آباد سمیت پنجاب بھرمیں سینکڑوں جعلی ادویات بنانے اور بغیر لائسنس کے کمپنیاں کام کررہی ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد کی میڈیسن مارکیٹ چینوٹ بازار میں تقریبا فارم 7اور بغیرلائسنس کے 600کے قریب جعلی ادویات فروخت ہورہی ہیں اس سلسلہ میں شہریوں اور تاجروں کاکہناہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی ادویات کی کئی بار نشاندھی کے باوجود کوئی کاروائی نہیں ہورہی،مبینہ طور پر الزام ہے کہ مقامی محکمہ ہیلتھ سمیت دیگر اداروں کے اہلکار لاکھوں روپے رشوت وصول کرتے ہیں جس کی وجہ سے جعلی ادویات مارکیٹ میں فروخت ہوتی ہے بعد میں گلی محلوں میں موجودسٹوروں پر فروخت ہوتی ہے، یہ کمپنیاں عوام کو ادویات کے نام پر زہر فروخت کررہی ہیں، جعلی کمپنیوں کے زہریلی ادویات صحت ٹھیک کرنے کی بجائے انسانی جانوں کیلیے خطرناک ثابت ہورہی ہیں۔(جاری ہے)
شہریوں،سماجی تنظیموں کے رہنما ئوں،مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے سنئیر رہنماؤں اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے سرپرست اعلی خواجہ شاہد رزاق سکا نے پنجاب صوبائی سیکرٹری صحت، صوبائی وزیر صحت اور ڈی جی ہیلتھ سے جعلی ادویات بنانے والے کمپنیوں کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں جعلی ادویات اور غیر لائسنس ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کیخلاف کارروائی کی جائے اور، جعلی ادویات کی اس گھناونے کاروبار میں ادویات سے منسلک مختلف لوگ ملوث ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصل ا باد سمیت پنجاب جعلی ادویات کمپنیوں کی
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔