غزہ کے بارے اپنی دھمکیوں سے ڈونلڈ ٹرمپ کی عقب نشینی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
امریکی صدارتی محل میں صحافیوں کیساتھ گفتگو کے دوران انتہاء پسند امریکی صدر نے غزہ سے متعلق اپنی دھمکیوں پر عملدرآمد سے عقنب نشینی اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس بارے معلوم نہیں کہ اسرائیل نے کیا فیصلہ کیا ہے! اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے بارے اپنی دھمکیوں سے عقب نشینی اختیار کرتے ہوئے غاصب اسرائیلی وزیراعظم کی فیصلہ سازی کا سہارا لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ ہفتے کی دوپہر 12 بجے کیا ہونے والا ہے! ہفتے کے روز اپنی جانب سے مقرر کردہ اس ڈیڈ لائن کہ اگر باقی "تمام یرغمالیوں" (اسرائیلی قیدیوں) کو ہفتے کی دوپہر 12 بجے تک رہا نہ کیا گیا تو "غزہ کو جہنم میں بدل جائے گا"، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انتہاء پسند امریکی صدر نے مزید کہا کہ "اگر اس بات کا فیصلہ مجھ پر منحصر ہوتا" تو میں بہت سخت موقف اختیار کرتا لیکن میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ اسرائیل کیا فیصلہ کرے گا!
 
 اس بارے امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بیانات سے لگتا ہے کہ امریکی صدر نے غزہ میں اپنے انتہا پسندانہ موقف کو عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری اسرائیلی رژیم پر ڈالنے کی کوشش کی ہے کیونکہ قبل ازیں ٹرمپ کا بذات خود کہنا تھا کہ غزہ میں قید تمام اسرائیلی قیدیوں کو ہفتے کے روز تک رہا کر دیا جائے ورنہ "مَیں جہنم کے دروازے کھول دوں گا!" تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل تمام قیدیوں کو ایک ہی مرتبہ رہا کرنے کی شرط سے عقب نشینی کی کوشش میں ہے۔ ادھر ٹائمز آف اسرائیل نے بھی اطلاع دی ہے کہ تل ابیب نے ثالثوں کے ذریعے حماس کو یہ پیغام بھیجا ہے کہ اگر وہ اتفاق رائے کے مطابق تینوں اسرائیلی قیدیوں کو ہفتے کے روز رہا کر دے تو اسرائیل بھی موجودہ عمل کو جاری رکھنے پر تیار ہے! 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی۔
یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’جیوش پاور پارٹی‘ نے پیش کیا ہے، جس کی قیادت وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں، یہ بل بدھ کو اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں پہلی بار منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اس شخص کو سزائے موت دی جائے گی جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ہلاک کردے۔
اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں کوئی بھی بل قانون بننے کے لیے کنیسٹ میں تین مراحل سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے پیر کو کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔