یکساں سول کوڈ کا نفاذ کسی بھی صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے، کپل سبل
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کپل سبل نے عدالت سے یکساں سول کوڈ پر اسٹے لگانے کی درخواست کی اتراکھنڈ حکومت کے وکیل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کیلئے وقت طلب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے داخل کی گئی اہم پٹیشن میں آج سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل اور وکیل آن ریکارڈ فضیل احمد ایوبی اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی اس خصوصی بینچ کے سامنے پیش ہوئے جو چیف جسٹس جی نریندر اور جسٹس آلوک مہرا پر مشتمل ہے۔ کپل سبل نے بینچ کے سامنے دو اہم باتیں رکھیں، پہلی یہ کہ لسٹ تھری انٹری 5 کے تحت کسی صوبائی حکومت کو یکساں سول کوڈ بنانے اور اسے نافذ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے یہاں تک کہ دفعہ 44 بھی کسی صوبائی حکومت کو اس طرح کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتی۔ کپل سبل نے دوسری بنیادی بات یہ کہی کہ جو قانون لایا گیا ہے، اس سے شہریوں کے ان بنیادی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہوتی ہے، جو انہیں آئین کی دفعہ 14۔19۔21 اور 25 میں دئیے گئے ہیں۔
کپل سبل نے عدالت سے یکساں سول کوڈ پر اسٹے لگانے کی درخواست کی اتراکھنڈ حکومت کے وکیل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کے لئے وقت طلب کیا۔ اس پر عدالت نے صوبائی حکومت کو ایک نوٹس جاری کر کے اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی، آئندہ سماعت یکم اپریل 2025ء کو ہوگی۔ کپل سبل نے چیف جسٹس سے یہ بھی کہا کہ آئندہ تاریخ پر ہم اسٹے پر ہی بحث کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ یکساں سول کوڈ کی بعض دفعات میں سزا اور جرمانے کا بھی التزام ہے اس لئے اس پر اسٹے لگنا ضروری ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اس مدت کے دوران اس طرح کا کوئی معاملہ پیش آتا ہے تو ہم آپ کو اجازت دیتے ہیں کہ آپ فوری طور پر اسے عدالت کے علم میں لائیں۔ بینچ نے یہ بھی کہا کہ اگراس قانون سے کوئی انفرادی طور پر متاثر ہوتا ہے یا اس قانون کے تحت کسی کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے تووہ بینچ سے رجوع کرسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتراکھنڈ اسمبلی میں یکساں سول کوڈ کی منظوری کے تقریباً ایک سال بعد گزشتہ 27 جنوری 2025ء کو وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں باضابطہ طور پر نافذ کردیا گیا۔ اس طرح اتراکھنڈ یکساں سول نافذ کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن گئی۔ مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند نے اس قانون کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا ہے، جس پر آج ابتدائی سماعت ہوئی۔ آج کی قانونی پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک میں ایک سیکولر آئین کے موجود رہتے ہوئے جس طرح یہ قانون لایا گیا وہ جانبداری، امتیاز اور تعصب کا مظہر ہے ہی نہیں آئین کی بعض دفعات کا حوالہ دے کر جس طرح قبائل کو اس قانون سے الگ رکھا گیا وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمانوں کی سماجی اور مذہبی شناخت کو مجروح اور ختم کرنے کی غرض سے ہی یہ قانون وضع کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئین نے اقلیتوں کو بھی خصوصی اختیارات دئیے ہیں مگر ان کا لحاظ نہیں رکھا گیا، یہی نہیں عام شہریوں کو بھی آئین میں بنیادی حقوق فراہم کئے گئے ہیں، چنانچہ یہ قانون شہریوں کے بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے آگے کہا کہ آج کی ابتدائی سماعت میں ہمارے وکیل کی جانب سے اس نقطہ کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے امید افزاء بات یہ ہے کہ کچھ انصاف پسند غیر مسلموں نے بھی اس کے خلاف عرضیاں داخل کی ہیں جس میں انہوں نے بھی امتیاز، تعصب اور بنیادی حقوق کا معاملہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یکم اپریل کو اس پر نہ صرف ایک مثبت بحث ہوگی بلکہ عدالت اس پر اسٹے لگادے گی چونکہ اس طرح کے قانون سے آئین کی بالادستی ہی نہیں مجروح ہوئی ہے بلکہ شہریوں کے آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق پر بھی گہری ضرب لگی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صوبائی حکومت بنیادی حقوق کپل سبل نے انہوں نے پر اسٹے
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشت گردوں کے موقف کی تائید کی، وزیرمملکت قانون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرمملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہمیشہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو خوش کرنے کی کوشش کی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور ان کی پالیسیز کی وجہ سے حکومت پاکستان کے اقدامات کو ڈی ریل کیا جا رہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر عقیل ملک کا کہناتھاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پارٹی میں غلط فیصلے کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین شہدا کے جنازے میں شریک نہیں ہوئے، وزیراعلیٰ اور ان کی پارٹی کے لوگ شہدا کے گھر بھی نہیں گئے، ہر چیز کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کی طرف سے اب 27 ستمبر کا چورن بیچا جارہا ہے، خیبرپختونخوا میں گورننس کا بھی ایشو ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی حمایت کرنی چاہیے لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے ہمیشہ صوبے میں دہشت گردی کیخلاف آپریشنز کی مخالفت کی۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا تھاکہ خیبرپختونخوا کی عوام بھی اب صوبائی حکومت کے طرز عمل پر سوالات اٹھا رہی ہے، پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ہمیشہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی وکالت کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ کالعدم ٹی ٹی پی کو خوش کرنے کی کوشش کی جو کام غلط ہوگا جو پالیسی غلط ہوگی اس کو روکا جائے، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، سی ایم کے پی اور ان کی پالیسیز کی وجہ سے حکومت پاکستان کے اقدامات کو ڈی ریل کیا جا رہا ہے۔