محبت میں ناکامی کا انتقام: ویلنٹائن ڈے پر خاتون نے سابق بوائے فرینڈ کے گھر 100 پیزا بھجوادیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
نیو دہلی:
’’محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہوتا ہے‘‘ اس کہاوت کو بھارتی خاتون نے حقیقت میں بدل دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گڑ گاؤں کی رہائشی 24 سالہ آیوشی راوت نے ویلنٹائن ڈے پر کیش آن ڈیلیوری کے ذریعہ 100 پیزا آرڈر کرکے اپنے سابق بوائے فرینڈ یش سنگھوی کے گھر بھجوادیے۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک ڈلیوری ایگزیکٹو کی تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی جس میں وہ 100 پیزا کے ڈبے ایک گھر کے دروازے پر رکھتا دکھائی دے رہا ہے۔
جہاں کچھ لوگوں نے خاتون کے عمل کی مذمت کی وہیں کچھ لوگ اسے مارکیٹنگ کا حربہ قرار دے رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ "یہ بات سمجھ میں نہیں آتی؛ اگر لڑکی نے اپنے نمبر سے آرڈر کیا ہوتا تو وہ آسانی سے کہہ سکتا تھا کہ یہ اس کا آرڈر نہیں ہے اور لڑکی کو اس کے لیے مشکل کا سامنا کرنا پڑتا۔"
دوسرے نے کہا "نوٹس نہ لو، امید ہے تم کبھی ایسی صورتحال میں نہیں پھنسو گے۔"
کچھ صارفین نے اس عمل کو "انتقام" کا نتیجہ قرار دیا اور کچھ لوگوں کے لیے یہ "رزق کا ضیاع" تھا، ایک شخص نے کہا "اتنے بڑے آرڈر کو کیش آن ڈیلیوری پر نہیں رکھا جا سکتا۔"
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔