ٹرمپ کے خلاف فیصلے دینے والے ججز کو ہٹانے کیلئے کارروائی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی ریپبلکن اراکینِ کانگریس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو روکنے والے دو وفاقی ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔
ریپبلکن رہنما اینڈریو کلائیڈ نے امریکی ضلعی جج جان جے میک کونل جونیئر کے خلاف مواخذے کی تحریک پر کام شروع کر دیا ہے۔ میک کونل نے ٹرمپ حکومت کے وفاقی اخراجات منجمد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔
اسی طرح، ریپبلکن رکنِ کانگریس ایلی کرین نے جج پال اینگلمائر کے خلاف بھی مواخذے کی تیاری شروع کر دی ہے، جنہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو محکمہ خزانہ کے ریکارڈ تک رسائی دینے سے روک دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اس معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا "ہمیں ان ججز کے کردار کا جائزہ لینا ہوگا، کیونکہ یہ ایک سنجیدہ خلاف ورزی لگتی ہے۔"
نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی ججز پر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام لگایا اور کہا "یہ ججز انتظامیہ کے جائز اختیارات پر قابض ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
ماہرین کے مطابق، ججز کو ہٹانے کے لیے مواخذے کی کامیابی مشکل نظر آتی ہے کیونکہ اس کے لیے ایوانِ نمائندگان میں اکثریت اور سینیٹ میں دو تہائی ووٹ درکار ہوں گے۔
امریکہ میں عدالتی مواخذے کے کیسز نایاب ہوتے ہیں اور عام طور پر انہیں بدعنوانی، جھوٹی گواہی یا سنگین ذاتی بدعملی کی بنیاد پر لایا جاتا ہے۔ آخری بار 2010 میں کسی جج کو مواخذے کے ذریعے برطرف کیا گیا تھا۔
اس پیش رفت نے امریکہ میں عدلیہ اور ایگزیکٹو برانچ کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق، یہ معاملہ ریپبلکن پارٹی اور وفاقی عدلیہ کے درمیان کھلی جنگ کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) ٹرمپ انتظامیہ کے "امریکہ فرسٹ" مینڈیٹ کے ایک حصے کے طور پر، امریکی محکمہ خارجہ اپنے عملے کو 15 فیصد تک کم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے تحت یہ دنیا بھر میں 100 سے زیادہ دفاتر اور بیوروز کو بند یا ان کی تنظیم نو کرسکتا ہے۔
ہم تنظیم نو کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟خبر رساں ایجنسیوں روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے دیکھے گئے ایک دفتری ہدایت نامہ کے مطابق، یہ منصوبہ، جس کے بارے میں کانگریس کو مطلع کردیا گیا ہے، محکمہ خارجہ کے 734 بیوروز اور دفاتر میں سے 132 کو ختم کر دیا جائے گا۔
مزید 137 دفاتر کو محکمے کے اندر کسی دوسرے مقام پر منتقل کیا جائے گا تاکہ ان کی "کارکردگی میں اضافہ ہو۔(جاری ہے)
"
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا، "اپنی غیر متناسب شکل میں، محکمے کا عملہ کافی غیر ضروری اور افسر شاہی پر مشتمل ہے اور بڑی طاقت کے مقابلے کے اس نئے دور میں اپنا ضروری سفارتی مشن انجام دینے سے قاصر ہے۔
"روبیو نے کہا، "یہی وجہ ہے کہ آج میں ایک جامع تنظیم نو کے منصوبے کا اعلان کر رہا ہوں جو محکمہ کو 21ویں صدی میں لے جائے گا۔ یہ نقطہ نظر محکمے کو بیوروز سے لے کر سفارتخانوں تک کو بااختیار بنائے گا۔"
کون سے دفاتر بند ہونے کا امکان ہے؟یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا ہے کہ تنظیم نو کے نتیجے میں کتنے لوگوں کو فارغ کیا جائے گا لیکن جن بیوروز میں کمی کی توقع ہے ان میں عالمی خواتین کے مسائل کا دفتر بھی شامل ہے۔
ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی
اس محکمہ کے تنوع اور شمولیت کی کوششیں، جو جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے حکومتی سطح پر کم ہو گئی ہیں، کے بھی بند ہونے کا امکان ہے۔
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو گزشتہ ماہ ختم کردیے جانے کے بعد محکمہ خارجہ میں خارجہ اور انسانی امور پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک 'نئے دفتر' کا قیام بھی باقی ہے جو باقی ماندہ غیر ملکی امدادی پروگراموں کو مربوط کرے گا۔
انسانی حقوق کا دفتر برقرار رہنے کی توقعپچھلی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ فرسٹ انڈر سیکریٹری آف سویلین سکیورٹی، ڈیموکریسی اور ہیومن رائٹس کے تحت دفاتر ختم ہو جائیں گے لیکن روبیو کی طرف سے جاری تفصیلات سے لگتا ہے کہ اس کا زیادہ تر کام محکمہ کے دیگر حصوں میں جاری رہے گا۔
روبیو اور حکام دونوں نے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ کے "غیر متناسب " ڈھانچے نے فوری اور مؤثر طریقے سے فیصلے کرنا ناممکن بنا دیا ہے۔
روبیو اور دیگر عہدیداروں نے کہا کہ نئے منصوبے کا مقصد علاقائی بیوروز کی فعالیت کو بڑھانے اور ایسے دفاتر اور پروگراموں کو ہٹانے کی کوشش کرنا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکہ کے بنیادی قومی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ٹرمپ نے فروری میں ایک علیحدہ ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں روبیو کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ یو ایس فارن سروس کو بہتر بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ امریکی سفارتی کور ٹرمپ کے ایجنڈے پر سختی سے عمل درآمد کرے۔
ادارت: صلاح الدین زین