وزیراعظم سے آئی ایف سی کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ورلڈ بینک گروپ (ڈبلیو بی جی) کے نجی شعبے کی سرمایہ کاری شاخ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور ایگزیکٹو نائب صدر مختر ڈیوپ نے ملاقات کی، ملاقات میں پاکستان میں آئی ایف سی کے جاری اور پائپ لائن میں پڑے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ اور وزارت خزانہ و اقتصادی امور کے سینیئر افسران بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈبلیو بی جی کی جانب سے حال ہی میں 40 بلین امریکی ڈالر کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) (2026-2035) پروگرام کو سراہا۔
اس میں انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) اور انٹرنیشنل بینک فار ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ (آئی بی آر ڈی) کی جانب سے 20 ارب امریکی ڈالر کا خودمختار قرض بھی شامل ہوگا۔ آئی ایف سی پاکستان میں نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مزید 20 بلین امریکی ڈالر بھی دے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملاقات کے دوران پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور پروگرام کو وسعت دینے میں آئی ایف سی کے کردار کو سراہا۔
انہوں نے آئی ایف سی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ بنیادی ڈھانچے اور لاجسٹکس، بڑے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی، ماحولیاتی تبدیلیوں، صحت اور پانی و نکاسی آب سمیت دیگر کلیدی شعبوں میں اپنی معاونت میں اضافہ کرے۔
انہوں نے آئی ایف سی سے کہا کہ وہ ترقیاتی عمل میں نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ شرکت اور زیادہ سے زیادہ اثرات حاصل کرنے کے لیے دیگر کثیر الجہتی اداروں کے نجی شعبے کے ساتھ تعاون میں اضافہ کرے۔
وزیر اعظم نے برآمدات پر مبنی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت کے پورے ایکو سسٹم کو ڈیجیٹلائز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری ڈیجیٹلائزیشن کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
اس موقع پر مختر ڈیوپ نے سڑکوں اور بجلی کے شعبے کے بنیادی ڈھانچے بالخصوص ٹرانسمیشن لائنز، ہوائی اڈوں پر سروسز، گندم ذخیرہ کرنے کے بنیادی ڈھانچے بشمول سائلوز کو بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ برآمدات کو آسان بنانے میں نجی شعبے کے کردار کو بڑھایا جا سکے۔
ملاقات میں پائیدار معاشی ترقی کے لیے صحت مند آبادی کے لیے پانی، صحت اور صفائی ستھرائی کے شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
مختر ڈیوپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے نتیجہ خیز پروگرام اور کامیاب جاری اقتصادی اصلاحات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی متحرک قیادت میں پاکستان میں نجی شعبے کے آپریشنز کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی حکومت کی کوششوں سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ آئی ایف سی پاکستان میں نجی شعبے کے لیے حکومت کی ترجیحات کے مطابق تعاون جاری رکھے گی۔
وزیر اعظم نے انسانی ترقی بالخصوص پاکستان کے نوجوانوں کی فلاح کے لیے مختلف پروگرامز کو ڈیزائن کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں کو مختلف اقدامات کے ذریعے ہنر مندی کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
مختر ڈیوپ نے حکومت کے ترجیحی شعبوں پر آئی ایف سی کی توجہ بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا اور پاکستان میں آئی ایف سی کی مسلسل حمایت پر وزیر اعظم اور حکومت کے دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان میں نجی شعبے سرمایہ کاری نجی شعبے کی کی ضرورت پر نجی شعبے کے آئی ایف سی انہوں نے زور دیا کے لیے پر بھی
پڑھیں:
اسحاق ڈار کی نیویارک میں تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات۔ سرمایہ کاری کے حوالے سے گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے نیویارک میں تاجروں اور سرمایہ کاروں کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے معاشی منظرنامے خاص طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) جیسے اقدامات میں نمایاں بہتری پر روشنی ڈالی اور زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، توانائی اور سیاحت جیسے ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاروں کے لیے سہولت کاری پر زور دیا۔(جاری ہے)
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے شرکا کو پاکستان میں متنوع سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دی جس میں صارفین کی آبادی، نوجوان افرادی قوت، بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت اور جغرافیائی فوائد کو استعمال کرتے ہوئے باہمی فائدہ مند نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ شرکا نے دونوں ممالک کے درمیان گہرے معاشی تعاون اور طویل مدتی سرمایہ کاری کے عزم کا اظہار کیا۔