وادی نیلم میں سیر و تفریح کرنے گیا نو بیاہتا جوڑا واپس نہ لوٹ سکا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
سٹی 42 : وادی نیلم میں سیر و تفریح کرنے گیا کراچی کا نو بیاہتا جوڑا واپس نہ لوٹ سکا، گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں دم گھٹنے سے دونوں میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔
اسلام آباد سے لاشیں کراچی ایئرپورٹ پہنچادی گئیں۔
اہل خانہ سے معلوم ہوا ہے کہ جاں بحق ہونے والا سید محمد طحہٰ مکینیکل انجینئر تھا ، جاں بحق بیوی دعا زہرا بی بی اے کی طالبہ تھی ۔ دونوں کی شادی رواں ماہ 4 فروری اور ولیمہ 8 فروری کو ہوا تھا ، دونوں میاں بیوی 11 فروری کو کراچی سے ٹرین کے ذریعے روانہ ہوئے تھے۔
پیپلز پارٹی سے بہتر کوئی جماعت نہیں، سردار سلیم حیدر
اہل خانہ نے بتایا ہے کہ دونوں سے آخری مرتبہ فون پر بات جمعے کی رات 9 بجے ہوئی تھی ، طحہٰ اور دعا نے ہفتے کی صبح گیسٹ ہاؤس سے چیک آؤٹ کرکے نیلم ویلی جانا تھا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں دم گھٹنے سے دونوں جاں بحق ہوئے ۔ پولیس کے مطابق گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں سلنڈر کے استعمال سے گیس بھر گئی تھی ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: گیسٹ ہاؤس
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔