حماس فوجی قوت کے طور پر جاری نہیں رہ سکتی،امریکی وزیرخارجہ اسرائیل پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو منصب سنبھالنے کے بعد اسرائیل پہنچ گئے
امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو منصب سنبھالنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے اپنے پہلے دورے پر اسرائیل پہنچ گئے ۔
مارکو روبیو نے نیتن یاہو سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر تبادلۂ خیال کیا ۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ حماس ایک فوجی قوت کے طور پر جاری نہیں رہ سکتی حماس کے گروپ کو ختم کرنا ہو گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اور امریکی وزیر خارجہ کی یروشلم میں ملاقات ہوئی جس کے بعد وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کاسب سے بڑا ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان میں امریکا اور اسرائیل کے اہداف ایک دوسرے سے منسلک ہیں لبنان میں مضبوط حکومت حزب اللہ کا مقابلہ اور اسے غیرمسلح کر سکتی ہے۔
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے مزید کہا کہ حماس فوجی یا حکومتی فورس کے طور پر قائم نہیں رہ سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران شام کو غیرمستحکم کرنے اور مقبوضہ مغربی کنارے تشدد کو ہوا دینے کاذمہ دار ہے ایران کو جوہری طاقت نہیں بننے دیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا مشرق وسطیٰ کا چھ روزہ دورے پر ہیں جو اسرائیل سے شروع ہوا، اس کے بعد وہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خارجہ مارکو روبیو امریکی وزیر کے بعد
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932