مرتضیٰ وہاب کا یوٹرن ، اہل کراچی کو فری پارکنگ سے محروم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب دو دن قبل کراچی کے شہریوں کو فری پارکنگ کی سہولت فراہم کرنے کے بیان سے مکر گئے۔46 سائیڈ میں سے 40 پارکنگ سائیڈ کا ٹھیکا پیپلز پارٹی کے مند پسند کارکنوں کے پاس ہونے اور ان کے شدید دباؤ کے باعث اب پارکنگ فیس کی وصولی کا فیصلہ جون کے مہینے میں کیا جائے گا۔کراچی کے شہری رمضان المبارک کے مہینے میں پارکنگ مافیا کے ہاتھوں ایک بار پھر سے لٹنے پر مجبور ہوں گے پارکنگ مافیا کراچی کے مختلف سائیڈ پر از خود طے کردہ پارکنگ فیس وصول کررہا ہے موٹر سائیکل کی پارکنگ فیس 20 روپے کے بجائے 50 اور 70 روپے جبکہ گاڑیوں کی فیس 50 روپے کے بجائے کہی 100 تو کہیں 150 روپے فیس وصول کی جارہی ہے۔اج سے چند روز قبل مئیر کراچی مرتضی وہاب کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ کراچی کی تمام چارجڈ پارکنگ سائیڈ سے پارکنگ فیس کی وصولی کو ختم کر دیا گیا ہے ابھی یہ بیان سامنے آیا ہی تھا کہ کراچی کے شہری پھولے نہیں سما رہے تھے کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر وہ مختلف چارج پارکنگ سائٹس پر فیس ادا کر رہے تھے ذارئع کے مطابق میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی کو پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے پارکنگ فیس کی وصول نہ کرنے کے اعلان پر متعدد فون کالز موصول ہوئی ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کے بہت سے رہنماؤں کے کراچی میں پارکنگ کے ٹھیکے چل رہے ہیں ان مرکزی رہنماؤں نے فون کرکے مئیر کراچی کو اپنا بیان کو واپس لینے پر اصرار کیا گیا ذرائع کے مطابق فون کرنے والوں میں کچھ وہ لوگ بھی تھے جنہوں نے پارکنگ کے ٹھیکے حاصل کر رکھے تھے اور کچھ وہ لوگ بھی تھے جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا اور ان کے اپنے من پسند لوگوں کو ٹھیکے دلوائے گئے تھے تو اس وجہ سے مئیر کراچی کو اپنا بیان واپس دلانا انتہائی ضروری ہو گیاتھا اور پھر میئر کراچی پارٹی پریشر برداشت نہ کر پائے اور چارجڈ پارکنگ سائٹس کی جو فیس ختم کرنے کا بیانیہ تھا وہ واپس لینا پڑا اب میںمیئر کراچی کا یہ کہنا ہے کہ کراچی کے شہری فالحال پارکنگ فیس ادا کریں جون کے بعد دیکھا جائے گا کہ چارج پارکنگ کی فیس کو ختم کرنا ہے یا نہیں۔ اس بیان کے بعد سوشل سوشل میڈیا صارفین مئیر کراچی کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ایک سوشل میڈیا صارف نے مئیر کراچی کو عمران خان کا یوٹرن ماسٹر ڈکلیئر کیا ہیں اور بعض صارفین کا خیال ہے کہ عمران خان تو پھر بھی چھوٹا یوٹرن ماسٹر تھا مرتضیٰ وہاب تو اس سے کئی زیادہ بڑے نکلے ہے ایک صارف نے لکھا ہے کہ مرتضی وہاب کراچی والے آپ سے امید رکھ کے بیٹھے تھے اور ان کو خاصی امیدتھی کہ کراچی کے شہریوں کو آپ پارکنگ مافیا سے نجات دلائیںگے لیکن آپ نے تو فوراً یو ٹرن لیکر کراچی کے لوگوں کو مایوس کیا ہے کراچی کے لوگوں کے ساتھ آپ نے دھوکہ کیا ہے ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ کراچی میں پہلے ہی بہت سے مسائل موجود ہیں کہی ٹریفک کا مسئلہ کراچی کی سڑکوں کا مسئلہ کراچی کے انفراسٹرکچر کا مسئلہ کراچی میں چارج پارکنگ سائیڈ پر غنڈہ گردی کا مسئلہ ہے۔یہ کراچی کے لوگ پہلے ہی آپ سے بہت زیادہ مایوس ہیں اور اب مزید مایوس ہو جائیں گے سوشل میڈیا صارف کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت شہر کراچی کی جو 48 سے زاید پارکنگ سائٹس چل رہی ہیں وہاں پر چارج پارکنگ کی جو رولز اینڈ ریگولیشنز ہیں اس کے خلاف ورزیاں بھی کھلے عام جاری ہے اس کو کون دیکھے گا موٹر سائیکلوں کی ایک لائن کی اجازت ہوتی ہے چار چار لائنیں لگ جاتی ہیں ٹریفک جام ہو جاتا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اس مسلئے پر ڈی ائی جی ٹریفک بھی متعدد مرتبہ کے ایم سی کو اور ٹاؤنز ایڈمنسٹریشنز کو خط لکھ چکے ہیں کہ چارج پارکنگ کی مافیا کو کنٹرول کیا جائے لیکن یہ ایک مافیا کنٹرول ہونے کا نام نہیں لے رہی ایسے میں آپ کی جانب سے یہ بیان جاری ہونا کہ چارج پارکنگ کی سائٹس کو فری کر دیا گیا ہے اور پھر اس بیان کو واپس لے لینا کراچی کے لوگوں کے ساتھ دھوکا نہیں تو پھر کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چارج پارکنگ کی مئیر کراچی کو پیپلز پارٹی پارکنگ فیس کراچی کے کہ کراچی کا مسئلہ
پڑھیں:
بچوں کے کھلونے کی قیمت اور خصوصیات نے سب کو دنگ کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کھلونے صرف سستے داموں دستیاب ہوتے ہیں تو آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا کی مقبول ترین لگژری کمپنی مرسڈیز بینز نے بچوں اور بڑوں کے لیے ایسا کھلونا متعارف کرادیا ہے جس کی قیمت سن کر سب کے ہوش اُڑ جائیں۔
یہ مرسڈیز بینز SL300 کا سکیلڈ ورژن ہے جسے 1950 اور 1960 کی دہائی کی مشہور کلاسک گاڑی کو مدِنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔
اس کھلونے کی قیمت 49 ہزار امریکی ڈالرز رکھی گئی ہے جو پاکستانی کرنسی میں ایک کروڑ 37 لاکھ 83 ہزار روپے بنتی ہے۔ یہ قیمت سن کر عام والدین کے لیے اسے خریدنا تقریباً ناممکن ہے، مگر لگژری کا شوق رکھنے والوں اور معیار پر سمجھوتا نہ کرنے والوں کے لیے یہ ایک شاندار پیشکش ہے۔
یہ چھوٹا ورژن بظاہر کھلونا ضرور ہے مگر اس کی تیاری اور خصوصیات کسی عام کھلونے سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ اس کار کو بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے بنایا گیا ہے اور اسے ایک مکمل فعال ماڈل کہا جا رہا ہے۔
اس میں مرسڈیز بینز کی اصل کار جیسی خصوصیات شامل کی گئی ہیں، جن میں لیٹرل ایگزاسٹ، ڈیش بورڈ پر موجود گیجز اور سوئچز شامل ہیں۔ سب سے بڑھ کر اس پر اصل مرسڈیز کا مشہور بیج بھی نمایاں انداز میں لگا ہوا ہے، جو اسے مزید حقیقی اور پرکشش بناتا ہے۔
خصوصیات کی بات کی جائے تو یہ کھلونا کار کسی حیرت سے کم نہیں۔ اس میں 120 کلوگرام تک بوجھ اٹھانے کی صلاحیت ہے جس کا مطلب ہے کہ صرف بچے ہی نہیں بلکہ بڑے بھی مزے سے اس میں بیٹھ کر سفر کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ اس میں 1.5 کلو واٹ کی الیکٹرک موٹر نصب کی گئی ہے جو کار کو 45 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچا دیتی ہے۔ یہ ایک کھلونا ہونے کے باوجود ایک عام الیکٹرک گاڑی جیسی کارکردگی دکھاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کھلونے کو محض ایک کھیل کا سامان سمجھنا غلط ہوگا، بلکہ یہ ایک لگژری کلیکٹرز آئٹم ہے جسے امیر والدین اپنے بچوں کے لیے یا خود اپنی کلیکشن میں شامل کرنے کے لیے خرید سکتے ہیں۔
یہ مرسڈیز بینز کے اس منفرد فلسفے کی عکاسی کرتا ہے کہ کمپنی اپنے برانڈ کو نہ صرف اصل گاڑیوں تک محدود رکھنا چاہتی ہے بلکہ ہر عمر کے شائقین کے لیے ایک خصوصی لگژری تجربہ فراہم کرنا چاہتی ہے۔