پتوکی ، کھلے مین ہول میں گر کر دو افراد جاں بحق، ورثا کے احتجاج پر بلدیہ کے دو افسران کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پتوکی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2025ء) پتوکی میں سیوریج کے کھلے مین ہول میں گر کر خاتون سمیت 2 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ لواحقین نے میتیں نیشنل ہائی وے پر رکھ کر احتجاج کیا جس کے نتیجہ میں سڑک 8 گھنٹے بندرہی۔ بعدازاں پولیس کےساتھ مذاکرات کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا جبکہ پولیس نے میونسپل کمیٹی کے دو افسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔
(جاری ہے)
پولیس کے مطابق پتوکی کے علاقے پرانی منڈی امام بارگاہ کے قریب سیوریج کےمین ہول پر ڈھکن نہ ھونے کے باعث زینت نامی خاتون مین ہول میں گر گئی جسے کاشف نامی شہری نے بچانے کی کوشش کی تو وہ بھی مین ہول میں گر گیا۔ اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت خاتون اور شہری کو باہر نکالا لیکن دونوں افراد زندگی کی بازی ہار گئے اہل علاقہ نے نوجوان کی میت کو ملانوالہ بائی پاس نیشنل ہائی وے پر رکھ کر احتجاج کیا۔ پولیس نے سی او میونسپل کمیٹی عمر فاروق اور ایم او ذوالقرنین کے خلاف مقدمہ درج کر ا دیا۔\378.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مین ہول میں گر
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔