ضلع کرم میں امدادی اشیاء کے قافلے پر فائرنگ، گاڑیوں میں لوٹ مار
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: ضلع کرم میں امدادی اشیاء کے قافلے پر ایک بار پھر مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے بعد امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار بھی کی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ضلع کرم کے علاقے اوچت میں حملہ آوروں کی جانب سے 100 گاڑیوں پر مشتمل ٹرکوں کے قافلے پر فائرنگ کی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق 7 مقامات سے حملہ آوروں نے قافلے پر فائرنگ کی اور گاڑیوں کو لوٹنا شروع کر دیا، اس دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے فوری ردعمل دیا گیا اور لوٹ مار میں ملوث عناصر پر گن شپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جوابی فائرنگ کی گئی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی صحت سے متعلق خدشات؛ وکیل کا ٹوئٹ
لوئر کرم میں حالات کشیدہ ہونے پر قافلے کو ٹل کے مقام پر روک لیا گیا، حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
یاد رہے کہ 100 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے کرم کے لئے روانہ ہوا تھا۔
دوسری جانب ضلع کرم میں کوہاٹ امن معاہدے کے تحت متحارب فریقین کے بنکرز کے خاتمے کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق لوئر کرم اور اپر کرم میں موجود مورچوں کو مسمار کیا جا رہا ہے تاکہ علاقے میں پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی بینک کا اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی جانب سے فائرنگ کی قافلے پر کی گئی
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے. درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی. گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.