روسی حکام سے مذاکرات کے لیے امریکی وزیر خارجہ سعودی عرب پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
یوکرین کیخلاف روس کی تقریباً 3 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے روسی حکام کے ساتھ متوقع بات چیت سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پیر کو سعودی عرب پہنچے ہیں۔
یہ بات چیت اس وقت ہونے جارہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر گفتگو کے بعد اعلیٰ حکام کو جنگ پر بات چیت شروع کرنے کا حکم دیا، جسے انہوں نے اپنی صدارتی مہم کے دوران بار بار ختم کرنے کا عہد کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین جنگ بندی پر امریکی اور روسی حکام سعودی عرب میں ملاقات کریں گے
غزہ کی پٹی کے مستقبل کے بارے میں واشنگٹن کے ساتھ بات چیت میں بھی شامل سعودی عرب نے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے والی ٹرمپ انتظامیہ اور ماسکو کے درمیان ابتدائی رابطوں میں کردار ادا کیا ہے، جس نے گزشتہ ہفتے قیدیوں کے تبادلے کو محفوظ بنانے میں بھی مدد کی تھی۔
امریکی اعلیٰ سفارت کار روبیو، جنہوں نے ہفتے کے روز اپنے روسی ہم منصب وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ فون پر بات کی، ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف کے ساتھ سعودی عرب میں روسی حکام سے ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھیں: یوکرین جنگ بندی: بہت جلد روسی صدر پیوٹن سے مل سکتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
میڈیا رپورٹس کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ روس سے کس سے ملاقات کریں گے تاہم یہ مذاکرات منگل کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ہوں گے۔
یہ بات چیت امریکی اور روسی صدور کے درمیان ملاقات سے قبل روسی اور امریکی حکام کے درمیان برسوں میں ہونیوالی پہلی اعلیٰ سطح پر براہ راست بات چیت ہوگی۔
مزید پڑھیں: روس کی امریکا کو وارننگ، ایٹمی جنگ چھیڑی گئی تو نتائج تباہ کن ہوں گے
مارک روبیو نے اتوار کو کہا کہ آنے والے دن اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا صدر پیوٹن امن قائم کرنے میں سنجیدہ ہیں یا نہیں، واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی اس وقت مشرق وسطیٰ میں موجود ہیں۔
اتوار کو متحدہ عرب امارات پہنچنے پر صدر زیلنسکی نے کوئی تاریخ بتائے بغیر کہا تھا کہ وہ سعودی عرب اور ترکی کا بھی دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے روسی یا امریکی حکام سے ملاقات کا کوئی اشارہ نہیں دیا اور خیال نہیں کیا جاتا کہ یوکرین کو سعودی میزبانی میں ہونے والی بات چیت میں مدعو کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر امریکی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب سعودی ولی عہد صدر پیوٹن مارک روبیو یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر امریکی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سعودی ولی عہد صدر پیوٹن مارک روبیو یوکرین روسی حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے
پڑھیں:
روس کی بھارت کے مغرب نواز اتحادوں میں شامل ہونے پر سخت تنقید
ماسکو ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) روس نے بھارت کی جانب سے مغرب نواز اتحادوں میں شمولیت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو افغانستان میں واپسی کی سازش کر رہا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق یوریشین فورم میں اپنی تقریر کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کواڈ اور انڈو-پیسفک سٹریٹیجی جیسے مغرب نواز اتحادوں پر کڑی تنقید کی ہے جن میں بھارت بھی شامل ہے۔روسی وزیر خارجہ نے انڈو-پیسفک سٹریٹیجی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی انڈو پیسفک وجود نہیں رکھتا، نیٹو نے چین مخالف عزائم کے تحت بھارت کو اس حکمت عملی میں شامل کرنے کے لئے یہ تصور تخلیق کیا۔
سرگئی لاروف نے بھارت کی کواڈ میں شمولیت پر تنقید کی حالانکہ یوریشین کانفرنس میں بھارت کا حکمران جماعت بی جے پی کے 3 ارکان سمیت 12 رکنی وفد بھی موجود تھا۔سرگئی لاروف نے کہا کہ ہم نے اپنے بھارتی ہم منصبوں سے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ ان کی کواڈ میں شمولیت صرف تجارت اور معیشت تک محدود ہے لیکن عملی طور پر کواڈ ممالک مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل شریک ہو رہے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ کے ان الفاظ پر کانفرنس میں موجود بھارتی وفد پر سکتہ طاری ہوگیا۔
لاروف نے افغانستان سے متعلق ایک اور اہم تبصرہ کرتے ہوئے نیٹو پر تنقید کی کہ 4 سال قبل ذلت آمیز پسپائی کے بعد نیٹو ایک بار پھر افغانستان میں داخلے کے نئے راستے تلاش کر رہا ہے۔
قبل ازیں سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کے دوران حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران روس کے مثبت غیرجانبدارانہ کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔یہ ملاقات یوریشین فورم کے آغاز سے قبل روس کے شہر پرم میں ہوئی جو تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی، روسی وزیر خارجہ لاروف نے سینیٹر مشاہد حسین سمیت 5 نمایاں ایشیائی سیاستدانوں سے ملاقات کی جن میں چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور کمبوڈیا کے رہنما شامل تھے۔
سینیٹر مشاہد حسین کو روسی وزارت خارجہ اور حکمران جماعت یونائیٹڈ رشیا کی خصوصی دعوت پر پاکستان سے واحد مہمان کے طور پر یوریشین فورم میں کلیدی خطاب کے لئے مدعو کیا گیا تھا، جس میں 25 یوریشیائی ممالک کے 100 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کی خارجہ پالیسی کا مقصد خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوریشین سکیورٹی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس میں سلامتی کو ناقابل تقسیم سمجھا گیا ہے، جو صدر شی جن پنگ کے عالمی سکیورٹی اقدام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کے تصور سے ہم آہنگ ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین نے ایشیائی نیٹو یا انڈو-پیسفک سٹریٹیجی کے تصور کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ بین الاقوامی تعلقات کی عسکریت پسندی کی عکاسی کرتے ہیں۔بعد ازاں سینیٹر مشاہد حسین چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور کمبوڈیا کے دیگر اہم ایشیائی رہنماو¿ں کے ہمراہ روسی وزیر خارجہ کے ساتھ یوریشین فورم میں شریک ہوئے۔
روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کو 2 مضبوط رہنما قرار دیا جو ایک پرامن اور خوشحال یوریشیا کی تعمیر کے لئے مل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کے اس مشن میں پاکستان ایک مساوی شراکت دار کے طور پر کلیدی کردار ادا کرے گا۔
سونندا پشکر کیس :کس نے بلیک میل کیا ، کیا ششی تھرور کو عالمی سطح پر جھوٹ بولنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔۔۔؟تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے
مزید :