جامعات ترمیمی بل یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے، مسترد کرتے ہیں، علی خورشیدی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
علی خورشیدی (فائل فوٹو)
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے کہا ہے کہ جامعات ترمیمی بل یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے جسے سندھ اسمبلی نے نہیں پیپلز پارٹی نے پاس کیا اس کے خلاف عدالت جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے ایم کیو ایم اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے ارکان نے جامعات ترمیمی قانون کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور کہا کہ تعلیم تباہ، سندھ تباہ، جامعات پر قبضہ نامنظور۔
علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ اسمبلی اجلاس آج بلانے کا مقصد کیا تھا؟ جامعات ترمیمی قانون پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات ہیں؟ سندھ حکومت مختلف محکموں کو 17 سال سے برباد کر رہی ہے، بورڈز میں کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، والدین سسٹم کو رشوت دینے پر مجبور ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ شہری سندھ کے نوجوانوں پر روزگار کے دروازے سندھ حکومت بند کرچکی ہے، ہائر ایجوکیشن رہ گئی تھی جس پر پیپلز پارٹی کا سسٹم کام نہیں کر پا رہا تھا۔
انھوں نے کہا جب یونیورسٹیز کا بل اسٹینڈنگ کمیٹی میں لایا گیا، اس کی ایم کیوایم نے مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اعلیٰ تعلیمی اداروں کو پی پی موڈ پر چلانا چاہتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی نام نہاد جمہوریت ہے اپوزیشن کو بولنے تو دیتے نہیں، اگر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا تو ایسا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے، یہ بل سندھ اسمبلی کا نہیں پیپلز پارٹی کا پاس کیا ہوا بل ہے، یہ جامعات پر قبضے کا بل ہے اسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جامعات ترمیمی علی خورشیدی سندھ اسمبلی پیپلز پارٹی کا بل ہے
پڑھیں:
ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ایمان مزاری کورٹ روم نمبر ون میں پیش نہیں ہوئیں۔نجی ٹی وی کے مطابق معاون وکیل نے شکایت کا ذکر کیا تو چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پوچھا کہ کس بنیاد پرشکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا کیس کی مرکزی وکیل کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا، عدالت نے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ماہ رنگ بلوچ کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ایمان مزاری کے معاون وکیل نے کیس دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت پر جو واقعہ پیش آیا تھا، ایمان مزاری نے شکایت دائر کر دی ہے، استدعا ہے کہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دئیے کہ کس بنیاد پر شکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا عدالت کا سوال ہے کہ مرکزی وکیل پیش کیوں نہیں ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ وکیل کی غیر حاضری کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے معاون وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔