اگر کسی کی لڑائی ہے تو پارٹی کے اندر رہنی چاہیے، فیصل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ اگر کسی کی لڑائی ہے تو پارٹی کے اندر رہنی چاہیے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فیصل چوہدری نے کہا کہ توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت آج بغیر وجہ 27 فروری تک ملتوی کی گئی۔
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نےانکشاف کیا ہے کہ عید الفطر کے بعد احتجاج تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر ملاقات کےلیے عدالت سے رجوع کیا، آج عدالتی احکامات کے باوجود بانی تک رسائی نہیں دی گئی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ تحریک انصاف بانی پی ٹی آئی کا نام ہے اور جو وہ کہتے ہیں وہی پارٹی میں ہوتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو گروپنگ کی بات کر رہے ہیں وہ بھی بانی پی ٹی آئی کے تابع ہیں، اگر کسی کی لڑائی ہے تو پارٹی کے اندر رہنی چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی فیصل چوہدری
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔