اسلام آباد:اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے عدلیہ اور حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ بس اب بہت ہوگیا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عمر ایوب نے زور دے کر کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے ججوں کو بھی اپنے فرائض کا احساس کرتے ہوئے فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہییں۔ انہوں نے یہ بات خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کہی، جس میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں بشمول بیرسٹر گوہر خان، سینیٹر شبلی فراز اور سلمان اکرم راجا بھی موجود تھے۔

اس موقع پر بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو عوام نے واضح مینڈیٹ دیا تھا لیکن2024 کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی۔ الیکشن کمیشن اور عدلیہ دونوں نے پی ٹی آئی کی درخواستوں پر کوئی مناسب کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے آئینی ترامیم کے ذریعے اپنا اقتدار مضبوط کیا ہے، جب کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ چھبیسویں ترمیم کا فیصلہ وہ جج کریں جو ترمیم سے پہلے تعینات تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور عوام کا اعتماد حاصل کر چکی ہے۔

عمر ایوب خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور دیگر قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ سب سیاسی قیدی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی نہیں ہے، جس کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول تباہ ہو چکا ہے۔

عمر ایوب نے حکومتی وزرا کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہنگائی کے معاملے پر ان کے ساتھ مناظرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس، آٹا اور چینی کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی قوت خرید کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے بلوچستان کے حالات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوچستان کے 8 اضلاع میں پاکستان کا جھنڈا تک نہیں لہرایا جا سکتا، یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ 1971 میں بھی ایسی ہی صورتحال تھی جب جنرل یحییٰ خان نے کہا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن اس کے بعد ڈھاکا کا سقوط ہوا۔ انہوں نے مسلح افواج کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں کہ پاک فوج کے جوان کیوں شہید ہو رہے ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے انتخابی دھاندلی پر تفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فارم 45 اور فارم 46 میں تضادات ہیں اور الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا۔ سلمان اکرم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ریکارڈ ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ انتخابات میں بے دردی سے دھاندلی کی گئی۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے بیانات میں کہا کہ وہ عدلیہ اور حکومت سے اپنے آئینی حقوق کی بحالی کے لیے پرعزم ہیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ عدلیہ کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے اور عوام کے حقوق کی حفاظت کرنی چاہیے۔ اگر عدلیہ اپنے فرائض کو صحیح طریقے سے انجام دے تو ملک میں قانون کی بالادستی بحال ہو سکتی ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ بھی اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے اور مہنگائی جیسے معاملات کو حل کرنا چاہیے۔ عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مقصد پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال ملک بنانا ہے اور وہ اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ وہ عدلیہ اور حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں، لیکن انہیں اپنے آئینی حقوق کی بحالی کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرنی ہوگی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہوں اور ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ پی ٹی آئی عمر ایوب نے کرتے ہوئے کہا کہ وہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن

افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر عوام کیلئے چالان نہیں انعام ہونا چاہیے، نبیل ظفر
  • 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوشش ہے، اسد قیصر
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر عوام کیلئے جرمانہ نہیں انعام ہونا چاہیے، نبیل ظفر
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: صائم ایوب اور کوئنٹن ڈی کاک نے کونسے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کرلیے؟
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری