ٹک ٹاکر کی موت کی وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
نشہ اور گولیوں کے زائد استعمال سے معروف خاتون ٹک ٹاکر سیماگل عرف سائیکو ارباب کی موت کی تصدیق کرلی گئی ہے۔ اس ضمن میں پوسٹمارٹم رپورٹ تقریبا ایک ہفتے بعد موصول ہوئی ہے، خاتون ٹک ٹاکر ورسک روڈ پشاور میں واقع فلیٹ میں تشویشناک حالت میں پائی گئی تھیں جو بعد میں جاں بحق ہوگئی تھی، خاتون ٹک ٹاکر کی ہلاکت سے متعلق مختلف خدشات ظاہر کیے جارہے تھے جس پر پولیس نے تفتیش شروع کردی تھی۔ تھانہ مچنی گیٹ پولیس کو7فروری کو محمد یاسین ساکن اسلام آباد نے رپورٹ کی تھی کہ اس کی بہن سیماگل عرف سائیکو ارباب کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ کی تھی، پولیس نے جائے وقوعہ سے نشہ آور گولیوں سمیت دیگر شواہد اکٹھی کر کے نعش پوسٹمارٹم رپورٹ کے لیے منتقل کردی تھی اور8 سے 10روز کے بعد ڈیپارٹمنٹ آف فرانزک میڈیسن ،خیبرمیڈیکل کالج پشاور سے رپورٹ موصول ہوگئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق معروف ٹک ٹاکر کی موت کی وجہ کوکین، نیند اور ٹینشن کی گولیاں استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ شراب نوشی وغیرہ سے بھی ہوئی ہے، اس طرح 6 مختلف قسم کے ڈرگس کا استعمال کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ٹک ٹاکر
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔