Islam Times:
2025-04-25@04:46:17 GMT

نیتن یاہو کی میزبانی ٹرمپ کی اسٹریٹجک غلطی

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

نیتن یاہو کی میزبانی ٹرمپ کی اسٹریٹجک غلطی

اسلام ٹائمز: صیہونی حکمران اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا والوں پر یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ اس کی شخصیت انتہائی باوقار اور فیصلہ کن ہے لہذا اس کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بھی وائٹ ہاوس کے گذشتہ کرایہ داروں کی مانند غلط راستے پر ڈال دیا ہے۔ صیہونی رژیم نے اس سے پہلے بھی امریکی وسائل کو ریاستی دہشت گردی، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں امریکی حکومت کو بھی اپنا شریک جرم بنا لیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امریکی حکمران نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ مغربی دنیا کی رائے عامہ میں بھی منفور ہو چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ کے ذہن میں ایران کا تصور خام خیالی پر مبنی ہے اور اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ تحریر: رسول سنائی راد
 
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے بارے میں اپنے موقف کا اظہار کیا ہے جو دو غیر اختیاری آپشنز یعنی سازباز یا جنگ پر مشتمل ہے اور البتہ اس میں مذاکرات اور سازباز کو ترجیح دی گئی ہے۔ دوسری طرف وائٹ ہاوس کے نئے کرایہ دار نے ایسے اقدامات انجام دینے کا عندیہ دیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دباو جیسا ہتھکنڈہ بھی بروئے کار لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان اقدامات میں تجارتی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کرنا اور تیل بردار جہازوں کے خلاف سختگیرانہ اقدامات میں اضافہ کرنے پر زور دینا، تیل کی تجارت کرنے والے موثر افراد پر پابندیاں لگانا، ایران سے تیل خریدنے والی چینی کمپنیوں پر دباو اور دھمکی دینا اور ایران کو پابندیاں غیر موثر بنانے والی کمپنیوں کے خلاف اقدامات انجام دینا شامل ہیں۔
 
اسی طرح ایران کی جوہری سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا اور ایران کے اندر ہنگامے پیدا کرنا بھی زیر غور ہیں۔ ان تمام بیانات اور اقدامات کو اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنا سیاسی رویہ تبدیل کرنے اور امریکہ کا مطلوبہ معاہدہ انجام دینے کی جانب گامزن ہونے کا ایک ہتھکنڈہ سمجھنا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ رویہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ ایران کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہو چکا ہے اور اسے کمزور پوزیشن میں فرض کر رہا ہے۔ اسی طرح ٹرمپ نے ایران کے خلاف قومی سلامتی کی دستاویز پر بھی دستخط کیے ہیں جس میں ایران پر فوجی حملے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ اس کی پہلی ترجیح اس آپشن کو استعمال نہ کرنے پر مبنی ہو گی۔
 
یوں ٹرمپ ایران کو ایک مبہم صورتحال سے دوچار کر دینا چاہتا ہے جبکہ دوسری طرف اپنے لیے ہر قسم کے اقدام کا موقع فراہم رکھنا چاہتا ہے۔ درحقیقت ٹرمپ ماضی میں ایکٹنگ اور پاگل شخص جیسا کردار ادا کرنے کے پیش نظر اس مدت صدارت میں بڑے کارنامے انجام دینے کے درپے ہے جن میں ایران اور مغربی ایشیا کے ایشوز بھی شامل ہیں۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے جلاد اور دہشت گرد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو پہلے غیر ملکی مہمان کے طور پر وائٹ ہاوس دعوت دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بہت حد تک اس جرائم پیشہ شخص کے موقف اور اہداف سے متاثر ہے۔ اسی طرح ٹرمپ نے نیتن یاہو کو خوش کرنے کے لیے صیہونی رژیم کی مرضی کا موقف اختیار کیا اور غزہ کے فلسطینیوں کو جبری طور پر جلاوطن کر کے کسی اور جگہ منتقل کر دینے کی بات کی۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف اس موقف کے اظہار پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عرب حکمرانوں پر بھی اس غیر منصفانہ منصوبے کو تسلیم کر کے تعاون کرنے کے لیے دباو ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ دوسرے الفاظ میں وہ اہداف جو صیہونی حکمران حماس کے خلاف جنگ کے حاصل نہیں کر پائے ہیں اب ٹرمپ کی زبان سے سنے جا رہے ہیں اور امریکی حکومت ان کے حصول کے لیے کوشاں دکھائی دیتی ہے۔ البتہ عالمی رائے عامہ اور اسلامی دنیا نے اس موقف کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور نہ صرف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور عرب ممالک نے اس کی مخالفت کی ہے بلکہ حتی کچھ یورپی ممالک نے بھی اس منصوبے کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دے کر ناقابل عمل قرار دے دیا ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ ٹرمپ اور اس کے ناتجربہ کار مشیر اور وزیر مجرم صیہونی حکمرانوں کے جال میں بری طرح پھنس چکے ہیں۔
 
صیہونی حکمران اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا والوں پر یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ اس کی شخصیت انتہائی باوقار اور فیصلہ کن ہے لہذا اس کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بھی وائٹ ہاوس کے گذشتہ کرایہ داروں کی مانند غلط راستے پر ڈال دیا ہے۔ صیہونی رژیم نے اس سے پہلے بھی امریکی وسائل کو ریاستی دہشت گردی، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں امریکی حکومت کو بھی اپنا شریک جرم بنا لیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امریکی حکمران نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ مغربی دنیا کی رائے عامہ میں بھی منفور ہو چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ کے ذہن میں ایران کا تصور خام خیالی پر مبنی ہے اور اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں امریکہ سے مذاکرات کو منع کر دیا ہے جس کے بعد انقلاب اسلامی ایران کی 46 ویں سالگرہ کے موقع پر ایران بھر میں عوام کے عظیم سمندر نے سڑکوں پر آ کر اس موقف کی بھرپور تایید بھی کر دیا ہے۔ اس سے وائٹ ہاوس کے نئے کرایہ دار کو یہ پیغام موصول ہو جانا چاہیے کہ وہ ایک طاقتور ملک سے روبرو ہے جسے نہ صرف ماضی میں امریکہ کی وعدہ خلافی اور بدعہدی بھی اچھی طرح یاد ہے بلکہ لیبیا اور عراق جیسے ممالک سے سابقہ امریکی حکومتوں کا طرز عمل بھی اس کے حافظے میں محفوظ ہے۔ ان دونوں ممالک نے امریکہ اور برطانیہ کے وعدوں پر اعتماد کرنے کے بعد خود کو غیر مسلح کر لیا جس کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی فوجی جارحیت کا شکار ہو گئے اور آج تک اس کے منحوس اثرات کا شکار ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی حکمران وائٹ ہاوس کے صیہونی رژیم ڈونلڈ ٹرمپ میں ایران ہے اور اس ایران کے چاہتا ہے کرنے کے کے خلاف ہیں کہ کیا ہے کے لیے دیا ہے

پڑھیں:

امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) ٹرمپ انتظامیہ کے "امریکہ فرسٹ" مینڈیٹ کے ایک حصے کے طور پر، امریکی محکمہ خارجہ اپنے عملے کو 15 فیصد تک کم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے تحت یہ دنیا بھر میں 100 سے زیادہ دفاتر اور بیوروز کو بند یا ان کی تنظیم نو کرسکتا ہے۔

ہم تنظیم نو کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

خبر رساں ایجنسیوں روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے دیکھے گئے ایک دفتری ہدایت نامہ کے مطابق، یہ منصوبہ، جس کے بارے میں کانگریس کو مطلع کردیا گیا ہے، محکمہ خارجہ کے 734 بیوروز اور دفاتر میں سے 132 کو ختم کر دیا جائے گا۔

مزید 137 دفاتر کو محکمے کے اندر کسی دوسرے مقام پر منتقل کیا جائے گا تاکہ ان کی "کارکردگی میں اضافہ ہو۔

(جاری ہے)

"

امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے

روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا، "اپنی غیر متناسب شکل میں، محکمے کا عملہ کافی غیر ضروری اور افسر شاہی پر مشتمل ہے اور بڑی طاقت کے مقابلے کے اس نئے دور میں اپنا ضروری سفارتی مشن انجام دینے سے قاصر ہے۔

"

روبیو نے کہا، "یہی وجہ ہے کہ آج میں ایک جامع تنظیم نو کے منصوبے کا اعلان کر رہا ہوں جو محکمہ کو 21ویں صدی میں لے جائے گا۔ یہ نقطہ نظر محکمے کو بیوروز سے لے کر سفارتخانوں تک کو بااختیار بنائے گا۔"

کون سے دفاتر بند ہونے کا امکان ہے؟

یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا ہے کہ تنظیم نو کے نتیجے میں کتنے لوگوں کو فارغ کیا جائے گا لیکن جن بیوروز میں کمی کی توقع ہے ان میں عالمی خواتین کے مسائل کا دفتر بھی شامل ہے۔

ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی

اس محکمہ کے تنوع اور شمولیت کی کوششیں، جو جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے حکومتی سطح پر کم ہو گئی ہیں، کے بھی بند ہونے کا امکان ہے۔

امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو گزشتہ ماہ ختم کردیے جانے کے بعد محکمہ خارجہ میں خارجہ اور انسانی امور پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک 'نئے دفتر' کا قیام بھی باقی ہے جو باقی ماندہ غیر ملکی امدادی پروگراموں کو مربوط کرے گا۔

انسانی حقوق کا دفتر برقرار رہنے کی توقع

پچھلی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ فرسٹ انڈر سیکریٹری آف سویلین سکیورٹی، ڈیموکریسی اور ہیومن رائٹس کے تحت دفاتر ختم ہو جائیں گے لیکن روبیو کی طرف سے جاری تفصیلات سے لگتا ہے کہ اس کا زیادہ تر کام محکمہ کے دیگر حصوں میں جاری رہے گا۔

روبیو اور حکام دونوں نے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ کے "غیر متناسب " ڈھانچے نے فوری اور مؤثر طریقے سے فیصلے کرنا ناممکن بنا دیا ہے۔

روبیو اور دیگر عہدیداروں نے کہا کہ نئے منصوبے کا مقصد علاقائی بیوروز کی فعالیت کو بڑھانے اور ایسے دفاتر اور پروگراموں کو ہٹانے کی کوشش کرنا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکہ کے بنیادی قومی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ٹرمپ نے فروری میں ایک علیحدہ ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں روبیو کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ یو ایس فارن سروس کو بہتر بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ امریکی سفارتی کور ٹرمپ کے ایجنڈے پر سختی سے عمل درآمد کرے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • لگتا ہے مودی نے بالا کوٹ کی غلطی سے کچھ نہیں سیکھا ، اسد عمر کا بھارتی بڑھکوں پر ردعمل
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • دھمکی نہیں دلیل
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، ایران