بدین ،سندھ کے نامور انقلابی شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کاسوئم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بدین(نمائندہ جسارت )سندھ کے نامور انقلابی اور مذاحمتی شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری سوئم ، ڈاکٹر قادر مگسی ، عاجز دھامرہ ، سسی پلیجو صوبائی وزیر سید ذوالفقار شاہ سمیت دیگر سیاسی سماجی علمی ادبی کاروباری شخصیات نے لواحقین سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کی ، ڈاکٹر آکاش انصاری کی موت کو ایک افسوسناک سانحہ قرار ۔سندھ کے نامور انقلابی اور مذاحمتی شاعر ادیب دانشور اور صحافی ڈاکٹر آکاش انصاری کے سوئم ، تعزیت اور فاتحہ خوانی کا سلسلہ جاری ہے سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی ، پیپلزپارٹی سندھ کے سیکرٹری اطلاعات سنیٹر عاجز دھامرہ ، سابق صوبائی وزیر سنیٹر سسی پلیجو ، صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقار شاہ ، پیپلزپارٹی کے رہنما گل محمد جھکرانی سینئر صحافی عبدالکریم راجپر،سابق صوبائی وزیر اسماعیل راہو سندھ کے معروف شاعر حافظ نظامانی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی نائب صدر ایڈووکیٹ امیر آزاد پھنور ، ڈاکٹر علم دین انصاری ، جان محمد انصاری ، احسان علی انصاری ، قربان علی انصاری ، چیئرمین ٹاؤن کمیٹی خان صاحب جمالی ، سابق رکن قومی اسمبلی اور ضلع ناظم بدین سردار کمال خان چانگ ، ڈاکٹر دودو مہری ، سنئیر صحافی رؤف چانڈیو ، پروفیسر اسماعیل کمبار ، سلمان ابڑو ، خالد گل نظامانی ، سمیت دیگر سیاسی سماجی علمی ادبی کاروباری شخصیات صحافیوں اور شہریوں نے ڈاکٹر آکاش انصاری کے لواحقین احسان علی انصاری ، قربان علی انصاری ، جان محمد انصاری ، محمد عثمان انصاری سے تعزیت اور فاتحہ کی۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی سندھ کے سیکرٹری اطلاعات سنیٹر عاجز دھامرہ اور صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقار شاہ ، سنیٹر سسی پلیجو نے بدین پریس کلب کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ڈاکٹر آکاش انصاری کی موت کو ایک درد اور افسوس سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر آکاش انصاری سندھ اور مظلوم عوام کی ایک طاقتور آواز تھی سندھ کا بہادر سپوت تھا آکاش کی شاعری نے عوام کو امریت ظلم جبر کے خلاف مذاحمتی اور انقلابی قوت بخش حق اور سچ بولنے اور لکھنے کی جرات دی ، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر آکاش انصاری بہت بڑے شاعر تھے ان کا خلا کبھی پر نہیں ہوسکتا۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ واقع والے دن سے ہی وزیراعلی سندھ اور میں خود پولیس حکام سے رابطے میں تھے اور پولیس کو ہدایات تھی واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر آکاش انصاری نے اولاد کو انہوں نے پالا وہی ان کی دشمن نکلی۔ اس فسوسناک واقعہ ہے سندھ پورا سوگوار ہے۔ سید ذوالفقار علی شاہ نے اس موقع پر کہا ڈاکٹر آکاش انصاری کی اہلیہ کو سندھ حکومت محکمہ ثقافت کی طرف سے 10 لاکھ روپے دے رہے ہیں اور محکمہ ثقافت ڈاکٹر آکاش کی فیملی کا مکمل خیال رکھے گی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ا کاش انصاری سید ذوالفقار علی انصاری سندھ کے کہا کہ
پڑھیں:
بیان بازی ، نہری تنازع شدت اختیارکرنے کاخدشہ
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)چھ نہروں کی تعمیرکیمعاملے پر وفاقی حکومت تاخیرسے میدان میں آچکی ہے،تاہم ان نہروں کے بارے میں حالیہ دو،تین ماہ کے عرصہ میں سندھ کے اندرایک ایساماحول بنادیاگیاہے کہ اب یہ نہیں لگتاکہ پاکستان کی زراعت کے لئے اہم قراردی جانے والی نہروں کی تعمیرممکن ہوسکے گی،اس سارے معاملے میں سستی ،نااہلی کااعلیٰ ترین مظاہرہ کیاگیاہے لیکن کسی کوذمہ داربھی قرارنہیں دیاجارہا،بدقسمتی سے پاکستان کے اندرجب بھی کوئی منصوبہ تیارکیاجاتاہے تو اسے سیاسی مقاصد کے لئے اتنامتنازع بنادیاجاتاہے کہ ایسالگتاہے کہ منصوبے پر عمل کرنے سے ملک کے اندرحالات خراب ہوجائیں گے اور اسی ڈراورخوف کے نتیجے میں ایسے منصوبوں کو یاتو روک دیاجاتاہے یا ترک کردیاجاتاہے جس کی مثال کالاباغ ڈیم جیسے اہم منصوبوں کو متنازع بنانے کے بعدختم کیاگیا،سندھ حکومت اپنی جگہ سیاست کررہی ہے کیونکہ قوم پرست جماعتوں نے سندھ کے اندر طویل احتجاج اور دھرنادے کر پیپلزپارٹی کو سیاسی مشکلات میں ڈالاہے ،حالانکہ اس منصوبے کے حوالے سے پیپلزپارٹی نے شروع میں خاموشی اختیارکئے رکھی ،اس ساری صورت حال میں حال میں بنائے گئے وفاقی وزیرمیاں معین وٹو ،جواوکاڑہ سے تعلق رکھتے ہیں اوران کاخاندان کابڑے زمینداروں میں شمارہوتاہے،ان کے ہی خاندان کے میاں یاسین وٹوپاکستان کے وزیرخزانہ رہ چکے ہیں،جب کہ میاں منظوروٹوسے بھی ان کے قریبی تعلقات ہیں،نہروں کے تنازع پر ان کا سب سے اہم بیان سامنے آیاہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ اس وقت چولستان میں بننے والی نہرکامسئلہ ہے جس پر اعتراض اٹھایاجارہاہے،پہلے سے موجود فارمولے کے تحت ہی اس نہرکو پانی دیاجائے گا،گرین پاکستان منصوبے کے تحت دونہریں پنجاب،دونہریں سندھ اور ایک بلوچستان میں بننی ہے،میاں معین وٹونے اس بات کابھی اعتراف کیاہے کہ یہ معاملہ غلط فہمی اور بروقت مشاورت نہ ہونیسے تنازع کاشکارہواہے ،پہلی بار وفاقی حکومت کے کسی وزیرنے اس منصوبے کے حوالے سے کچھ نئے حقائق بتائے ہیں جو اس سے پہلے منظرعام پر نہیں آئے اور پیپلزپارٹی یہ تاثردے رہی ہے کہ نہریں بنانے کا منصوبہ صرف پنجاب میں ہے حالانکہ وفاقی وزیرکے بیان کے مطابق دونہریں سندھ میں بننی ہیں ان کاپیپلزپارٹی کیوں تذکرہ نہیں کرتی،وزیراعظم کے مشیرراناثناء اللہ نے بھی اس معاملے پر جہاں سندھ حکومت سے رابطے کئے ہیں وہیں انہوں نے جے یوآئی سندھ کے رہنماعلامہ راشدسومرو،قوم پرست رہنما ایاز پلیجوسے ٹیلی فون پررابطہ کیاہے ،راناثناء اللہ ایک ذمہ دار سیاسی رہنماہیں اور وہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرناچاہتے ہیں لیکن پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری ہوں یاسندھ کے وزیراطلاعات شرجیل میمن ہوں وہ اپنے بیانات سے ماحول کو خراب بھی کررہے ہیں اور ایک دوسرے پر الزامات بھی لگارہے ہیں،عظمیٰ بخاری نے تو یہاں تک کہہ دیاہے کہ مرادعلی شاہ کو گنڈاپورسے مختلف ہوناچاہئے اس ساریمعاملے پر آج بدھ کو اسلام آباد کے سینئرصحافیوں کوایک اہم بریفنگ دی جارہی ہے جس میں وفاقی حکومت کی طرف سے تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے ،دوسری جانب سینیٹ کے اجلاس میں نہروں کے معاملے پر شدیدہنگامہ ہوا ،پیپلزپارٹی نے بھی ایوان سے واک آوٹ کیااور تحریک انصاف سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں نے نعرے بازی کی ،دوبارکورم کی نشاندہی کی گئی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کورم کی نشاندہی حکومت کی طرف سے کی گئی جس کا مقصد اپوزیشن لیڈرشبلی فرازکوتقریرسے روکناتھا،شبلی فرازنے کچھ دیرتقریرکرکے پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں کوتنقیدکانشانہ بنایاتھا،وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے بہت کوشش کی کہ وہ اپناموقف بیان کرسکیں لیکن شورشرابے میں ان کی تقریردب گئی،ان کا کہناتھاکہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کیاجائے گا۔
Post Views: 1