کاروباری جگہوں کو سیل کرنے کا اختیار ایف بی آر کو دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسکردو/ اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے ٹیکس چوری کی روک تھام اور ریٹیلرز کو قانون کے دائرے میں لانے کیلیے سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم کر دی ہیں، اب کاروباری جگہوں کو سیل (بند )کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ایف بی آر کو دیدیا گیا۔
متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کرے گا اور مقررہ وقت کے اندر اس کی ادائیگی پر کاروباری جگہ ڈی سیل کر دی جائے گی۔
کاروبار کی ڈی سیلنگ کے بعد تین دن کے اندر تمام پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) مشینوں کا سافٹ ویئر آڈٹ کیا جائے گا اور دورانِ آڈٹ ریکارڈ ہونے والی فروخت کو بھی مدنظر رکھا جائیگا
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، رول 150 زیڈ ای ایل میں ایک ترمیم کے تحت ذیلی رول پانچ کے آخر میں موجود وضاحتی شق کو حذف کر دیا گیا۔
نئی ترمیم کے تحت اگر کوئی دکان 48 گھنٹوں تک ایف بی آر کے ڈیٹا بیس سے منقطع رہے گی، تو اسے خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلزپارٹی نے آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے اور کم از کم تنخواہ 50 ہزار کرنے کا مطالبہ کردیا۔ڈان نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی لیبر ونگ کے انچارج چوہدری منظور نےاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے، ہم 500 فیصد اضافہ نہیں مانگ رہے، اور کم ازکم تنخواہ 50 ہزار کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک سروے کے مطابق پاکستان کی 44 فیصد آبادی یعنی 10 کروڑ سے زائد پاکستانی غربت کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ مطالبات صدر پاکستان سے شیئر کیے جنہوں نے پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی سے شیئر کرنے کا کہا۔
ویپنگ سمیت وہ 7 عادتیں جو مردانہ صحت کو متاثر کرتی ہیں
چوہدری منظور نےمزید کہاکہ صنعتی مزدوروں کو علاج کی سہولت دیں، ڈیتھ گرانٹ کو 8 سے بڑھا کر 10 لاکھ کریں،میرج گرانٹ کو 4 سے بڑھا کر 5 لاکھ کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ای او بی آئی کی پنشن اس وقت 10 ہزار کے قریب ہے اس میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے۔چوہدری منظورنےکہا کہ پنجاب میں ورکرز ویلفیئر فنڈ کو دوسری جگہ استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ خلاف قانون ہے اسے دوسری جگہ استعمال نہیں کر سکتے۔ان کا کہنا تھاکہ نجکاری کی پالیسی کو فوری بند کیا جائے، یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرکے 5 ہزار ملازمین کو نکالا جا رہا ہے، یہ حکومتی وعدے کے خلاف ہے۔چوہدری منطور نے کہا کہ اگر یہ مطالبات نہیں مانے جاتے تو ہم اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، کل بجٹ کے موقع پر کچھ تنظیمیں مظاہرہ کریں گی ہم ان مظاہروں میں شریک ہوں گے۔
سکندر رضا نسلی تعصب کا شکار، شکایت پر مقامی کوچ معطل
مزید :