عمران خان کے خط پر آرمی چیف کا جواب ان کی جانبداری ظاہر کرتا ہے، اعتزاز احسن
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سینیئر سیاستدان اور قانون دان چوہدری اعتزاز احسن نے عمران خان کے خط سے متعلق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کے جواب کو جانبداری قرار دے دیا۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ خط لکھنے سے کچھ نہیں ہوتا لیکن اس معاملے پر دیے گئے جواب سے آرمی چیف نے اپنی جانبداری ظاہر کردی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ جنرل سید عاصم منیرکو ’خط نہیں ملا، اگر ملے گا تو بھی اس کو نہیں پڑھوں گا‘ جیسے جملے ادا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
’خط وزیراعظم کو بھیجنے والی بات آئین کے مطابق ہے‘اعتزاز احسن نے کہا کہ آرمی چیف کی وہ بات آئین کے عین مطابق ہے کہ وہ خط (ملنے پر اس کو) وزیراعظم کو بھجوادیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے کوئی خط نہیں ملا، ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر
انہوں نے کہا کہ خط وزیر اعظم پڑھیں اور آرمی چیف بھی پڑھیں کیوں کہ بھیجا انہیں گیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ خط میں بیان کی گئی باتوں یا مطالبات پر فیصلہ وزیر اعظم کریں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں فیصلے منتخب لوگ نہیں کر رہے۔
’وکلا تحریک کی لیڈرشپ کے لیے حامد خان موزوں نہیں‘ان کا کہنا تھا کہ اگر وکلا تحریک ایک دفعہ چل پڑی تو وہ حکومت پر ایک زوردار تھپڑ ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے منہ بہت سے قوانین پر سخت مزاحمت ہوگی۔
مزید پڑھیے: عمران خان کا آرمی چیف کو خط قومی سطح کا جرم ہے، رانا ثنااللہ
اعتزاز احسن نے کہا کہ حامد خان وکلا تحریک چلانے کے لیے بہتر چوائس نہیں ہیں اور ان کی جگہ منیر ملک بہتر رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پارکنسن کی بیماری ہے اور میرے ڈاکٹر نے مجھے کسی جلوس یا مجمعے میں جانے سے منع کیا ہے اس لیے میں کسی تحریک میں شامل نہیں ہو سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چوہدری اعتزاز احسن عمران خان خط اور اعتزاز احسن عمران خان خط پر آرمی چیف کا جواب عمران خان کا خط.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چوہدری اعتزاز احسن عمران خان خط اور اعتزاز احسن عمران خان خط پر ا رمی چیف کا جواب عمران خان کا خط اعتزاز احسن نے کہا کہ ا رمی چیف
پڑھیں:
گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا
بیجنگ :2022 میں چینی صدر نے جامع، مشترکہ، تعاون پر مبنی اور پائیدار عالمی سلامتی پر ایک انیشٹو پیش کیا،جس کی جڑیں روایتی چینی ثقافت سے جڑی ہیں ۔ مثال کے طور پر ، یہ انیشٹو ہم آہنگی حاصل کرنے کے لئے اختلافات کو نظرانداز کرنے کی وکالت کرتا ہے اور انسان اور فطرت کے ہم آہنگ بقائے باہمی کی حمایت کرتا ہے۔چین نہ صرف گلوبل سکیورٹی انیشٹو کو پیش کرنے والا ملک ہے بلکہ اس کا معمر بھی ہے۔ 2023 میں سعودی عرب اور ایران نے چین کی ثالثی سے سفارتی تعلقات بحال کیے۔ چین افریقہ میں ہائبرڈ چاول کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے ایف اے او کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹو کے ذریعے چین باہمی رابطے اور ماحول دوست ترقی کے ذریعے علاقائی استحکام کو فروغ دیتا ہے نیز صحت عامہ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ یہ سب چین کی جانب سے گلوبل سیکیورٹی انیشٹو کے نفاذ کے اقدامات ہیں۔گلوبل سیکیورٹی انیشٹو چین کی تہذیبی دانش مندی اور “انسانیت کے ہم نصیب معاشرے” کے وژن کو ایک پل کی طرح جوڑتا ہے۔ افراد کے لئے، اس کا مقصد اگلی نسل کو جنگ یا ماحولیاتی آفات سے بچانے کو یقینی بنانا ہے اور ریاست کے لئے،عالمی حکمرانی میں مساوی شرکت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا اور انسانی تہذیب کے لیے پرامن بقائے باہمی کا ایک نیا راستہ تلاش کرنا ہے۔ فی الحال اس اقدام کو 120 سے زائد ممالک، خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے اور اسے چین اور کئی دیگر ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے مابین تبادلوں اور تعاون سے متعلق 120 سے زائد دوطرفہ اور کثیر الجہتی دستاویزات میں شامل کیا گیا ہے۔اس اقدام کی کامیابی کا یہ بھی ایک بڑا ثبوت عالمی رائے عامہ کا یہ ماننا ہے کہ “یہ انیشٹو شورش زدہ دنیا میں عوامی بھلائی کے لئے ایک امید فراہم کرتا ہے۔”
Post Views: 1