حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)نامور ادیبہ اور سرگرم رہنما سحر رضوی نے سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی سے ملاقات کی اور پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ سحر رضوی کا پارٹی میں دوبارہ سرگرم ہونے کا فیصلہ خوشی کا باعث ہے اور امید ہے کہ ماضی کی طرح سحر رضوی سیاست میں بھرپور کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سندھ کی حالات میں سندھ کے تمام سمجھدار افراد کو قوم اور وطن کی بقا کے لیے سرگرم کردار ادا کرنا چاہیے، ایک طرف سندھ بھوک، بدحالی، بیروزگاری اور بے امنی کا سامنا کر رہا ہے تو دوسری طرف سندھ سے سندھو دریا کا پانی نکالنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ پچھلے چار مہینوں سے پورا سندھ احتجاج کر رہا ہے کیونکہ اگر سندھو دریا پر کینال بنائے گئے تو سندھو میں پانی کی بجائے نمکین پانی آئے گا، سندھ کے پاس کوئی اور آبی وسیلہ نہیں ہے، سندھ کا زیر زمین پانی بالکل کھارا ہے، اس لیے نہ صرف سندھ کی زمینیں بنجر ہو جائیں گی بلکہ پینے کا پانی بھی نہیں ملے گا۔ سندھو دریا کو بچانے کی جدوجہد اصل میں 6 کروڑ انسانوں کی زندگیاں بچانے کی جدوجہد ہے،سندھ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور سندھ کی معیشت میں سندھو دریا ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،اس لیے اگر سندھو دریا کا پانی بند کیا گیا تو پاکستان کی معیشت مکمل طور پر بیٹھ جائے گی، حکمرانوں کو ہوش میں آنا چاہیے، وہ اپنی ضد اور انا کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سندھ کے لوگ سیاسی جدوجہد کے ذریعے ان حکمرانوں کو شکست دیں گے جیسے ماضی میں ایم آر ڈی تحریک سے لے کر وفاق کے قبضے کے خلاف جزائر پر شاندار جدوجہد کر کے حکمرانوں کو شکست دی تھی۔ ایس ٹی پی سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ 24فروری کو لاکھوں لوگ حیدرآباد میں سندھ و دریائے سندھ کے کینالوں کے خلاف تاریخی احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ اس موقع پر ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما حیدر شاہانی، ہوت خان گاڑھی، ڈاکٹر احمد نوناری، ڈاکٹر سومار مگریو اور دیگر بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھو دریا کی معیشت سندھ کے کا پانی

پڑھیں:

بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش

بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔

اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔

بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔

رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔

بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔

یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔

پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔

یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • سندھ ،نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار،مفت فراہم کی جائیگی،طحہ فاروقی
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • این آئی سی وی ڈی، فارما کمپنیوں کے خرچے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے غیر ملکی دورے
  • کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
  • بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • نئے گیس کنکشنز کی درخواستوں کی بھرمار، سسٹم بیٹھ گیا
  • ملکی حالات اور عوام کی بہتری کیلئے دعاگو ہوں، ڈاکٹر طاہرالقادری