لبنان نے ایران سے پروازوں کی معطلی غیر معینہ مدت تک بڑھا دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بیروت: لبنانی حکام نے ایران سے آنے اور جانے والی پروازوں کی معطلی کو غیر معینہ مدت تک بڑھا دیا ہے۔
اس سے قبل ایران سے بیروت جانے والی پروازوں پر 18 فروری تک کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
صدراتی ترجمان نجات شرف الدین کے مطابق، "وزیر ٹرانسپورٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایران سے پروازوں کی معطلی کے دورانیے میں مزید توسیع کریں۔" تاہم، پروازوں کی بحالی کی کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔
امریکی حکام نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل ایرانی پروازوں کو نشانہ بنا سکتا ہے، جس کے بعد لبنان نے دو ایرانی پروازوں کو بیروت لینڈنگ کی اجازت نہیں دی۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ ایران سے ہتھیار لانے کے لیے بیروت ایئرپورٹ استعمال کرتی ہے، تاہم حزب اللہ اور لبنانی حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
پابندی کے خلاف حزب اللہ کے حامیوں نے بیروت ایئرپورٹ جانے والی سڑک بلاک کر دی اور شدید احتجاج کیا جبکہ لبنانی حکومت نے سیکیورٹی اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایئرپورٹ جانے والی سڑک کو بند نہ ہونے دیں اور سیکیورٹی چیکنگ مزید سخت کریں۔
لبنان کے وزیر خارجہ کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ایران میں پھنسے ہوئے لبنانی مسافروں کی واپسی کو یقینی بنائیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پروازوں کی جانے والی ایران سے
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔