حکومت میں آ کر 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کریں گے: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت میں آ کر 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ورکرز اور رہنماؤں پر بے شمار جعلی کیسز درج کئے گئے ہیں، حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے بھی عدلیہ سے بات کی ہے، رولز آف لاء پاکستان میں نہیں ہے، لوگ زمین فروخت کر کے ملک چھوڑ رہے ہیں، نوجوان لاکھوں روپے دے کر بیرون ملک جا رہے ہیں، پاکستان میں قوت خرید کم ہو رہی ہے۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس؛جسٹس نعیم اختر افغان اور وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان مکالمہ
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کل اسمبلی میں ووٹ کاسٹ کے عمل کو روکا گیا ، پاکستان میں تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہوگئی ہیں، رمضان کے بعد ایک بھرپور مہم چلائیں گے، 26 ویں آئینی ترمیم کو جب حکومت آئے گی تو ختم کریں گے۔
دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے عمر ایوب کی 9 مئی کے مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں 14 مارچ تک توسیع کر دی۔
اے ٹی سی عدالت کے جج نے عبوری ضمانتوں پر سماعت کی، عمر ایوب کے وکیل رانا مدثر ایڈووکیٹ نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ عمر ایوب پشاور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت میں مصروف ہیں، عدالت ایک دن کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔
جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں ایسے تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی: مصدق ملک
عدالت نے عمر ایوب کی ایک دن کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے 14 مارچ تک عبوری ضمانتوں میں توسیع کر دی اور آئندہ سماعت پر عمر ایوب کو طلب کر لیا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری عثمان خان کے لاپتا بیٹے کی بازیابی کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس نے سماعت کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ آئی جی ، سی ٹی ڈی نے جواب جمع کرایا، سی ٹی ڈی نے جواب میں کہا عثمان ان کو کسی کیس میں مطلوب نہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ درخواست گزار نے سیکشن آفیسر سے رابطہ کیا لیکن ابھی بھی نام ای سی ایل پر ہیں،
آئی جی کی رپورٹ میں درخواست گزار کی 161 کے بیان کا ذکر ہے، لیکن جن واقعات کا ذکر کیا گیا تھا وہ اس طرح ذکر نہیں کئے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام کیوں نہیں نکالے گئے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ کی معاونت کریں گے، وہ دوسری عدالت میں ہیں، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہا کہ ہمیں تھوڑا سا ٹائم دیں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سردار عمر اسلم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق نام ای سی ایل سے نکال دئیے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست گزار کے بیٹے کا اغوا ہوا تھا الزام خفیہ اداروں پر لگایا گیا تھا، حکومت نے پوزیشن لی کہ آئی ایس آئی کی سفارش پر درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کر لئے۔