نیو یارک: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ چکا ہے، جس سے معیشت میں استحکام پیدا ہو رہا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، زبوں حال معیشت کو سنبھالا اور اقتصادی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں، عالمی ادارے بھی پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں۔

انہوں نے دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آج ہونے والی شہادتیں ان دہشتگردوں کو دوبارہ واپسی کی اجازت دینے اور قاتلوں کو جیلوں سے نکالنے کا نتیجہ ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی تقریباً ختم ہوچکی تھی، لیکن گزشتہ دو سالوں میں ایک نئی لہر دیکھنے میں آئی ہے، جس کے باعث پاکستان کو معاشی نقصان بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور ترقی یافتہ پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتی ہے اور اس کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سفارتی تعلقات کو بہتر بنایا گیا ہے اور تمام پالیسی فیصلے ملک کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جا رہے ہیں۔

TagsImportant News from Al Qamar.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیرت فیسٹیول: مقررین کا سوشل میڈیا کے منفی رجحانات اور فیک نیوز پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں مستحکم، چاندی مہنگی ہوگئی
  • پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
  • آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ جاری، بابر کا کونسا نمبر؟
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک