اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )ملک بھرمیں 40 ہزار میگا ریٹیل سٹورز کو ایف بی آر سسٹم سے24گھنٹوں میں منسلک کرنا لازمی قرار دے دیا گیا۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس رولز میں ترامیم متعارف کرادیں جس کے تحت میگا ریٹیل سٹورز کو سیلز کی معلومات ایف بی آر کو فراہم کرنا بھی لازمی قرار دیاگیا ہے۔ایف بی آر کے مطابق بڑے سٹورز کی فروخت کا ڈیٹا24گھنٹوں کے اندر ایف بی آر کو موصول ہوجائے، بروقت درست ڈیٹا موصول نہ ہونے پر مذکورہ ٹیئرون ریٹیلرز کو سیل کیاجاسکے گا اور سٹورز کو ڈی سیل کرنےکا اختیار کمشنر ان لینڈ ریونیو کو دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جرمانے کی ادائیگی کے 24گھنٹوں میں سٹور ڈی سیل کرنے کے آرڈر دیے جائیں گے جبکہ سافٹ ویئر سے متعلقہ تمام خامیوں کو سٹور دور کرنے کا پابند ہو گا۔

فوجی عدالتوں سے متعلق کیس؛عمران خان کے وکیل اور جسٹس جمال کے قصوں پر عدالت میں قہقہے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایف بی آر

پڑھیں:

طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے  میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔

نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے،  اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔

مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔

خیال رہےکہ  یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے،  توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
  • اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار
  • اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر
  • سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں معمولی کمی
  • اسپین کا اسرائیل اور روس کی عالمی کھیلوں میں شرکت پر پابندی کا مطالبہ
  • ورلڈ کپ، فیفا کو 24 گھنٹوں میں ٹکٹوں کیلیے 1.5 ملین درخواستیں موصول
  • حماس کو شکست دینا مشکل ہے، اسرائیلی آرمی چیف کا اعتراف