26ویں ترمیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر—فائل فوٹو
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ 26 ویں ترمیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کس طرح یہ ترمیم پاس کرائی گئی، پارٹی کی رضا مندی کے بغیر رکن اسمبلی کے ووٹ ڈالنے کی راہ ہموار کی گئی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ 26ویں ترمیم کا ڈرافٹ کسی کے پاس بھی نہیں تھا پھر لیک کیا گیا، 26ویں ترمیم کا اسمبلی کمیٹی میں پاس کردہ مسودہ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کو غیر ضروری قرار دیدیا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کی راہ ہموار کی گئی، اب ایسی قانون سازی کا راستہ روکنا ہو گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آئینی درخواستوں کو جلد سنے، ان درخواستوں کو وہی جج سنیں جو ترمیم سے پہلے موجود تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے خلاف تحریک انصاف وکلاء تحریک کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر 26ویں ترمیم پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
بیجنگ :کچھ عرصہ قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں بین الاقوامی کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی ، جن میں جرمنی کے سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے
چیئرمین رولینڈ بش شامل تھے۔
حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات بہت حوصلہ افزا رہی ۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں چینی صدر شی جن پھنگ کی شرکت سے مارکیٹ کو مزید کھولنے اور غیر ملکی صنعتی و کاروباری اداروں کا چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کا خیرمقدم کرنے کا پیغام دیا گیا۔
رولینڈ بش کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے لئے قدر پیدا کرنے کے لئے اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک کے درمیان رابطوں کی تکمیل کے حوالے سے مددگار ہے اور تجارت کو آسان بنانے اور مارکیٹ کے کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے نہایت اہم ہے.اس کے علاوہ یہ تحفظ پسندی کی مخالفت کرتا ہے اور عالمی معیشت کو تیزی سے ترقی دینے میں مدد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیمنز 150 سال سے زائد عرصے سے چینی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اس وقت، سیمنز کے چین میں 30،000 ملازمین ہیں، جن میں سے 5،000 آر اینڈ ڈی سیکٹر میں مصروف عمل ہیں. سیمنز کے پاس 12,000 فعال پیٹنٹ ہیں اور مستقبل میں سیمنز کمپنی نا صرف چین کے لئے مزید موزوں مصنوعات تیار کرنا جاری رکھےگی بلکہ مناسب موقع پر ان مصنوعیات کو پوری دنیا میں متعارف بھی کروائےگی .
بش کے مطابق سیمنز کے لئے چین دنیا میں سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے اور کمپنی نے کبھی بھی چینی مارکیٹ سے دستبرداری پر غور نہیں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے اور اگر سیمنز بین الاقوامی سطح پر مسابقتی عمل میں رہنا چاہتا ہے تو اسے چین مین مقابلہ کرنا ہوگا.
ان کا کہان تھا کہ چین میں شاندار ٹیلنٹ موجود ہے ۔ اس وقت، چین نئے معیار کی پیداواری قوتوں کو فروغ دے رہا ہے، جو کئی سالوں کی ترقی کا تسلسل ہے.
سی ایم جی کو دیے گئے اس خصوصی انٹرویو میں مسٹر رولینڈ بش نے کہا کہ چین دنیا کی جدید ترین مارکیٹوں میں سے ایک ہے او ر چین کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن میں وسعت غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے اچھے مواقع فراہم کرتی ہے۔ مسٹر بش نے چین کی مستقبل کی ترقی پر اعتماد کا اظہار کیا ۔
Post Views: 5