وزرا کی عدم حاضری کے دوران پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی رولز میں بڑی ترامیم پیش کردیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
وزرا کی عدم حاضری کے دوران پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی رولز میں بڑی ترامیم پیش کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)حکومتی وزراء کی قومی اسمبلی میں عدم حاضری کے دوران پیپلز پارٹی رولز میں بڑی ترمیم لے آئی، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے قومی اسمبلی رولزمیں ترمیم ایوان میں پیش کردیں۔
پیپلز پارٹی نے رولز 39، 247 اور 2 میں ترمیم تجویز کردی۔ مجوزہ ترمیم کے تحت پارلیمنٹری سیکریٹریز کے اختیارات کو محدود کردیا گیا، وفاقی کابینہ آرٹیکل 91 کے تحت قومی اسمبلی کو جواب دہ ہوگی۔
مجوزہ ترامیم کے تحت ہنگامی صورتحال میں اسپیکر کی پیشگی منظوری لینا لازمی ہوگا، پیشگی منظوری پر پارلیمنٹری سیکرٹری کو وزارت کے پارلیمانی امور سپرد کرنے کی اجازت ہوگی، وفاقی وزراء اپنے عہدے سے متعلق بنیادی ذمہ داریاں نمٹانے کے پابند ہوں گے۔ ہنگامی صورتحال میں اسپیکر کی پیشگی منظوری سے مشروط طور پر پارلیمانی سیکرٹری متعلقہ وزارت امور سر انجام دینے کی اجازت ہوگی۔
پارلیمانی سیکرٹری کو جاری نوٹس کی میعاد متعلقہ وزارت یا ڈویژن کے ضمن میں ختم ہو گی۔ڈپٹی اسپیکر نے مجوزہ ترمیم کمیٹی کے سپرد کردیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی قومی اسمبلی
پڑھیں:
ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے
حکومت کی جانب سے ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے پانچ آرٹیکلز میں ترامیم کی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے میں ترمیم کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔
آرٹیکل 160 کی شق 3A میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کے حوالے سے آئینی ضمانت ختم کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ اسی طرح عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کر کےآرٹیکل 191A اور نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویز بھی ڈرافٹ میں شامل ہے، جس کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ایک آئینی عدالت یا سپریم آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت آئینی تشریحات کے حتمی اختیار میں تبدیلی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے ججز کی منتقلی سے متعلق آرٹیکل 200 میں بھی ترامیم شامل ہیں۔
علاوہ ازیں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے شعبے دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اسی طرح آرٹیکل 243 میں ترمیم سے مسلح افواج کی کمان مکمل طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت رکھنے کی تجویز شامل ہے۔ آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں تبدیلی کی تجویز بھی ڈرافٹ کا حصہ ہے۔
وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلزپارٹی کے حوالے کردیاہے اور پی پی سے اس ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت طلب کی ہے۔