اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 فروری ۔2025 )پاکستان میں شہروں کی آب و ہوا کے خطرات سے نمٹنے کے لیے شہری موافقت کو فروغ دینا بہت ضروری ہے شہری موافقت سے نہ صرف ان اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ شہروں اور ان کے باشندوں کی پائیداری اور خوشحالی کو بھی یقینی بنایا جائے گا.

وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کے ترجمان محمد سلیم نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ شہری موافقت میں شہروں اور شہری علاقوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے حفاظتی اور احتیاطی دونوں اقدامات کے ذریعے ایڈجسٹ کرنا شامل ہے اس میں نیلی اور سبز جگہوں کی ترقی آب و ہوا کے لیے لچکدار بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور برقی نقل و حمل کی توسیع شامل ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تیزی سے شہری کاری نے موسمیاتی موافقت کی کوششوں کو بے مثال چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ملک کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے اور شہر مسلسل پھیل رہے ہیں اس تیز رفتار ترقی نے موسمیاتی لچکدار شہروں کی تعمیر کے لیے ضروری منصوبہ بندی اور بنیادی ڈھانچے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے انہوں نے کہا کہ شہری علاقے موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے انتہائی خطرے سے دوچار ہیں جنہیں گرمی کی بڑھتی ہوئی اور شدید لہروں، شہری سیلاب اور پانی کی قلت کا سامنا ہے بڑے شہر پانی کی کمی، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، بار بار گرمی کی لہروں، غیر منصوبہ بند شہری پھیلاو، آلودگی اور کچرے کے ناکافی انتظام سے دوچار ہیں یہ مسائل بنیادی ڈھانچے، بجلی کی فراہمی اور صحت عامہ کے نظام کو متاثر کرتے ہیں.

ان چیلنجوں سے نمٹتے ہوئے انہوں نے شہری موافقت کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ بلڈنگ کوڈز کا قیام اور نفاذ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے کہ ڈھانچے انتہائی موسمی واقعات کا مقابلہ کر سکیں، فضائی آلودگی کو کم کر سکیں اور سبز جگہوں کے ذریعے گرمی کے اثرات کو کم سے کم کر سکیں انہوں نے زور دیا کہ مناسب شہری منصوبہ بندی آب و ہوا کے تحفظ سے لے کر فضلہ کے انتظام تک آب و ہوا سے مزاحم شہروں کی تعمیر کے لیے ضروری ہے شہری علاقوں میں پانی کی کمی ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے جو بہتر انتظامی حکمت عملیوں کا مطالبہ کرتا ہے جیسے صاف کرنے والی ٹیکنالوجی، گندے پانی کی ری سائیکلنگ اور بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری ہے.

انہوں نے شہری موافقت کی کوششوں میں شہریوں، نجی شعبے اور مقامی حکومت کے نمائندوں کو شامل کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا وہ فضلہ کو الگ کرنے اور درخت لگانے کے اقدامات میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مقامی حکومتوں کی صلاحیت کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے شہری منصوبہ بندی کی اصلاحات اور گرین انفراسٹرکچر کو فروغ دے کر موسمیاتی لچکدار شہروں کی مدد کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں تاہم مناسب سرمایہ کاری کے بغیر ان اہداف کا حصول ناممکن ہے.

انہوں نے کہاکہ شہری موافقت کے منصوبوں کے لیے فنڈنگ کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت کو کثیر جہتی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر اچھی ساخت، بینک کے قابل منصوبوں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک نے پاکستان کے موسمیاتی موافقت، پائیدار شہری ترقی، اور موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر پروجیکٹ کے لیے تعاون کا وعدہ کیا ہے اس سے پاکستان کو ایسے شہر تیار کرنے میں مدد ملے گی جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک پائیدار، صحت مند، اور رہنے کے قابل ماحول کو یقینی بناتے ہوئے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کر سکیں.

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ماہر ماحولیات محمد اکبر نے بتایاکہ شہری موافقت سے شہروں کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات جیسے سیلاب اور گرمی کی لہروں سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے جبکہ لچک کو بڑھا کر صحت کی حفاظت اور معاشی استحکام کو فروغ دے کر شہریوں کی فلاح و بہبود کا تحفظ بھی ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ شہری موافقت میں اکثر فطرت پر مبنی حل شامل ہوتے ہیں جیسے ماحولیاتی معیار کو بہتر بنانا اور سبز بنیادی ڈھانچے کو پھیلانا ہے انہوں نے زور دیاکہ شہری موافقت کی کامیابی کا انحصار بڑی حد تک کمیونٹی کی شمولیت اور بیداری کی مہموں پر ہے عوامی شمولیت کے بغیر تحفظ اور ماحولیاتی تحفظ کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ ہے انہوں نے آب و ہوا کے ضروری ہے شہروں کی پانی کی کر سکیں کے لیے

پڑھیں:

کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، پیپلزپارٹی

کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، پیپلزپارٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ کینالوں کے معاملے پروزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔
اسلام آباد میں ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماوں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔چوہدری منظور نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے کل اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ پانی سے نہیں ہوسکتی کیونکہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3، 4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔ رہنما پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9 ماہ آپ کیا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلی پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑے کریں گے۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40، 50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟
ندیم افضل چن نے کہا کہ کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ نجی اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپا ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس ، مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بل صوبے کی معدنیات و وسائل پر قبضے کے مترادف... قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور،پاکستانیوں کو شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی،ڈی جی پاسپورٹس پہلگام حملہ: بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف شیطانی پروپیگنڈا ایک بار پھر بے نقاب نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حکومت ملک سے ملیریا کے خاتمے کیلئے ضروری اقدامات کر رہی ہے: شہباز شریف
  • مری کو مزید پانی نہیں دیا جائے گا، خیبرپختونخوا یہ فیصلہ کیوں کررہا ہے؟
  • خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟
  • پاکستانی سپر اسٹار فواد خان کی بالی ووڈ فلم ابیر گلال کی ریلیز خطرے،بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی۔
  • پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
  • کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، پیپلزپارٹی
  • آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب
  • چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور
  • دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہو گا، شیری رحمان
  • پاکستان اور روس کا دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کا عزم