UrduPoint:
2025-04-25@03:12:05 GMT

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کے لیے کرکٹ سے بڑھ کر

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کے لیے کرکٹ سے بڑھ کر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 فروری 2025ء) آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نویں ایڈیشن کا افتتاحی میچ بدھ انیس فروری کو سابق فاتح میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کو آٹھ سال بعد بحال کیا جا رہا ہے۔ اس میں دنیا کی آٹھ ٹیمیں پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں میدانوں پر اتریں گی۔

بھارت اپنی مہم کا آغاز 20 فروری کو دبئی میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے کرے گا۔

جنوبی ایشیا کے دونوں سیاسی حریفوں بھارت اور پاکستان نے آئی سی سی ٹورنامنٹس کے لئے ایک دوسرے کے ملک کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے بھارت اپنے تمام میچ غیر جانبدار مقام پر، دبئی میں، کھیلے گا۔

چیمپیئنز ٹرافی: بھارتی ٹیم کا جرسی پر 'پاکستان' لکھنے سے انکار

تقریباً 30 سالوں میں اپنے پہلے بڑے کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنا پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج اور سنگ میل بھی ہے، جسے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس کی اجازت نہیں مل پارہی تھی۔

(جاری ہے)

چیمپیئنز ٹرافی کا کامیاب انعقاد پاکستان کے لیے اس کی تنظیمی صلاحیتوں اور حفاظتی انتظامات کو ثابت کرنے کا ایک اہم موقع بھی فراہم کرے گا۔

چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی شرکت، پاکستان کو آئی سی سی سے منصفانہ فیصلے کی امید

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نےفرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، "دنیا کو یہ باور کرانا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے اور یہ انتظامی نقطہ نظر سے اس طرح کے عالمی ایونٹ کو پیش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، سخت محنت اور قائل کرنے کی ضرورت ہے۔

"

رمی‍ز راجہ، جن کے دور میں پاکستان کو اس مقابلے کی میزبانی دی گئی تھی نے کہا، "دنیا نے بالآخر ہمارے نقطہ نظر کو سمجھ لیا۔"

ایونٹ کے انعقاد میں پاکستان کو درپیش چیلنجز

اس اہم سنگ میل کے باوجود، اس کے انعقاد کی تیاریوں میں پاکستان کو کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ بالخصوص سیاسی تناؤ کے باعث دیرینہ حریف اور پڑوسی بھارت کی طرف سے پاکستان میں نہیں کھیلنے کے فیصلے کی وجہ سے پریشانی پیش آئی۔

کرکٹ میں اہم مقام رکھنے والا بھارت اب پاکستان کے بجائے دبئی میں اپنے میچ کھیلے گا لیکن بقیہ سات ممالک پاکستان میں کھیلیں گے۔

پاکستان چمپیئنز ٹرافی پر بھارتی خدشات دور کرنے کے لیے تیار

پاکستان کو 2008 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنی تھی، جو کرکٹ ورلڈ کپ کے بعد سب سے بڑا ایک روزہ مقابلہ ہے۔

پاکستان نے اس ٹورنامنٹ کے مدنظر ملک بھر میں اور خاص طور پر میزبان شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں، سکیورٹی بڑھا دی ہے۔

آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے حالیہ دورہ پاکستان نے ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے پاکستان کے معاملے کو مضبوط کیا ہے۔

رمیز راجہ نے ایونٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، "یہ چیمپئنز ٹرافی عالمی کرکٹ کمیونٹی میں پاکستان کے موقف کو معمول پر لانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ قومی فخر کا اظہار ہے اور لچک اور عزم کے حوالے سے ایک مضبوط پیغام بھیجے گا ۔

یہ نوجوانوں کی مصروفیت، ثقافتی فروغ اور عالمی امیج کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اب یہ ذمہ داری ہم پر ہے کہ ہم اسے کس طرح کامیاب بناتے ہیں۔" عوام میں زبردست جوش

ستتر سالہ تاجر حاجی عبدالرزاق کے لیے چمپیئنز ٹرافی کی پاکستان واپسی ایک عالمی تقریب اور ان کی سالگرہ کی طرح ہے۔

پاکستان نے آخری بار 1996 میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ شریک میزبان کے طور پر کسی بڑے بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا تھا۔

حاجی عبدالرزاق نے 17 مارچ 1996 کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں سری لنکا کا قومی پرچم بلند کیا تھا جب اس نے آسٹریلیا کو شکست دے کر خطاب اپنے نام کیا تھا۔

انتیس سال بعد کرکٹ کے دیوانے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان بدھ کو کراچی میں چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں شرکت کریں گے۔

عبدالرزاق نے اے ایف پی کو بتایا، "یہ میرے ذہن میں تازہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "دہشت گردی نے ہم سے سب کچھ چھین لیا۔ میں اپنے ملک میں ایک عالمی تقریب کو واپس آتے دیکھ کر بہت خوش ہوں اور مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ میری سالگرہ ہو گی۔"

ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان پاکستان نے پاکستان کے پاکستان کو کی میزبانی کے لیے

پڑھیں:

پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی واجبات کی عدم ادائیگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے دروازے پر دستک دے دی۔

کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان مالی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جو ان کے دسمبر گزشتہ سال عہدہ چھوڑنے کے بعد سامنے آیا۔

گیلسپی نے پی سی بی پر معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک مکمل ادائیگی نہیں کی گئی۔

ای ایس پی این کرک انفو کے ذرائع کے مطابق گیلسپی نے اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے پی سی بی سے رابطہ کیا، ان میں وہ بونس بھی شامل ہیں جن کا وعدہ بورڈ نے اکتوبر 2024 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے اور نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر کیا تھا۔

سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر نے یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے بھی اٹھایا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آئی سی سی کے پاس اس تنازع میں مداخلت کا اختیار ہے یا نہیں۔

گیلسپی کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے مالی معاوضے سے متعلق مخصوص تحریری یقین دہانیاں دی گئی تھیں، جو تاحال پوری نہیں ہوئیں۔

خیال رہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔

بعد ازاں، جیسن گیلسپی نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی عبوری کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔

تاہم، دسمبر میں دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے پر جیسن گلیسپی پی سی بی سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جنوبی افریقہ جانے سے انکار کر دیا تھا۔

جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے عاقب جاوید کو قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا تھا۔

دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جیسن گیلسپی نے معاہدے کے تحت مطلوبہ 4 ماہ کا نوٹس بورڈ کو نہیں دیا۔

گزشتہ روز، پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں وضاحت کی گئی کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ نے سیٹلمنٹ کے لیے خط لکھا تھا، جس پر انہیں کنٹریکٹ کی خلاف ورزی اور بقایا جات کا بتادیا گیا تھا۔

پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق جیسن گلیسپی خود عہدہ چھوڑ گئے تھے اور کنٹریکٹ کے مطابق انہیں 4 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم بورڈ کو ادا کرنی ہے، معاہدے کے مطابق کرکٹ بورڈ گلیسپی کو برطرف کرتا تو انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جاتی۔

تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا پی سی بی گیلسپی سے نوٹس پیریڈ کے بغیر استعفیٰ دینے پر ہرجانے کا مطالبہ کرے گا یا نہیں، لیکن بورڈ اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ فی الحال پی سی بی کا مؤقف ہے کہ وہ گیلسپی کے کسی بھی بقایاجات کا مقروض نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں ایشیاکپ، ٹی20 ورلڈکپ اور چیمپئینز ٹرافی کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • پاکستان کیساتھ آئندہ دو طرفہ کرکٹ سیریز نہیں کھیلیں گے، نائب صدر بی سی سی آئی
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ ہو گا یا نہیں ؟ بھارتی کرکٹ بورڈ نے حیران کن کا اعلان کر دیا
  • ایک مرتبہ پھر کھیل میں سیاست لے آیا۔پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کی بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کو دھمکی، کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • پاکستان کرکٹ ٹیم کا نیا ہیڈکوچ کون ہوگا، نام سامنے آگیا؟