اسد قیصر کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ میں پی ٹی آئی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی تفصیلات کے لیے دائر دخواست پر جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ اور جسٹس عبد الفیاض نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل آفس سے پوچھتے ہیں کہ رپورٹ آئی ہے کہ نہیں؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل دانیال نے استدعا کی کہ ہمیں وقت دیا جائے، رپورٹ جمع کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس اختیار نہیں، یہ ڈمی ہیں، حکمرانوں کو اپنی حیثیت کا پتا چل گیاہے۔
عدالت نے کہا کہ ٹھیک ہے، آپ رپورٹ جمع کرائیں۔
سماعت کے دوران اسد قیصر کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ اس رمضان میں بھی عمرہ ادا کرنے کا ارادہ ہے، لہٰذا رمضان کے بعد کی تاریخ دی جائے۔
عدالت نے اسد قیصر کو 8 اپریل تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔