26 ویں ترمیم سے عدالت کے اندر عدالت بنادی گئی، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم جمہوریت کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، ترمیم سے عدالت کے اندرعدالت بنادی گئی، حکمرانوں کو اب تک 26 ترمیم کے کچھ نکات کا علم نہیں، انہوں نے وکلا سے گلہ کیا کہ آپ تو ہر تحریک میں آگے ہوتے تھے، 26 ترمیم کے خلاف نہیں نکلے؟
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے کامیاب سیمینار پروکلاء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آئینی ترمیم کے لیے دوتہائی اکثریت ہونا لازمی ہے، اکثریت نہ ہونے کے باوجود 26 ویں ترمیم پاس کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی ایوان کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، ن لیگ کی حکومت ہونے کے باجود ہم ایوان میں رہے، عدلیہ کی آزادی، جمہوریت کی تحاریک ہائیکورٹ بار سے شروع ہوئیں، ہر تحریک کا آغاز لاہور ہائیکورٹ بار سے ہوا، 26 ویں ترمیم کیخلاف بھی تحریک یہاں سے کامیاب ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی پرسنل ایجنڈا نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی ملک کی آزادی کیلئے جیل میں ہیں، تمام آئینی پروسیجرز، رولز کی خلاف ورزی ہوئی ہے، سپریم کورٹ کا حکم ہے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں، پی ٹی آئی ایوان کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قانون کے مطابق ترمیم پاس کروانے کیلئے223 ممبر ہونے چاہیے، آئین میں ترمیم پاس کرنے کیلئے اسپیشل پراسیس ہے، 26 ویں ترمیم پاس کروانے میں تمام قانون کو برعکس رکھا گیا۔ ان کے پاس کسی ایوان میں بھی اکثریت نہیں تھی، مولانا فضل الرحمان کے سارے ووٹ ملاکر بھی ان کی سیٹیں نامکمل تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کے کچھ ممبر اور اختر مینگل پارٹی ووٹ نہ دیتی تو ترمیم پاس نہ ہوتی، پارٹی کی ڈائریکشن کے بغیر ووٹ کیسے تصور کیا جاسکتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ ترمیم اکثریت کے خلاف ہوئی ہم اسکو نہیں مانتے ہیں، ایم این ایز کو اٹھایا گیا، اسپیشل کمیٹی کی میٹنگ ہوئی ہے، پہلے یہ چاہتے تھے کہ نئی کورٹ بنائی جائے۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے پنجاب اسمبلی کا دورہ کیا، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر اور پارٹی اراکین سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے دوران چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ بھی موجود تھیں۔
بیرسٹر گوہر اور پارٹی اراکین کی ملاقات میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور کیسز پر گفتگو کی گئی، جبکہ پارٹی عہدیداران کو ایک ساتھ لے کر چلنے پر گفتگو ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کی پنجاب اسمبلی میں کارکردگی کو سراہا۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے اس موقع پر کہا کہ تمام ورکرز کیلئے میرے گھر کے دروازے کھلے ہیں، پارٹی کے امور منظم اندازمیں چلائیں گے۔
ملاقات میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین ریاض قریشی، ماہر قانون دان انتظار پنجوتھا، پارلیمانی لیڈر علی امتیاز وڑائچ، شیخ امتیاز، فرخ جاوید مون، اویس ورک، طیب راشد سندھو، عمار بشیر، اعجاز شفیع، حسن بھٹر، خیال کاسترو اور دیگر موجود تھے۔
مزیدپڑھیں:عارف والا؛ تین طلبہ ڈوبے نہیں تھے، قتل کا انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے ویں ترمیم ترمیم پاس پی ٹی آئی
پڑھیں:
وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت مانگی ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025انہوں نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحا سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔